گناہ گاروں کی مدد (انجیل : متّا 9:1-13، 35-38)

بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَٰنِ الرَّحِيمِ

گناہ گاروں کی مدد

انجیل : متّا 9:1-13، 35-38

9:1-13

بعد میں، عیسیٰ(ا.س) ایک ناو پر سوار ہو کر جھیل کی دوسری طرف بسے اپنے شہر میں واپس چلے گئے۔(1) وہاں کچھ لوگ عیسیٰ(ا.س) کے پاس ایک نوجوان آدمی کو چٹائی پر اُٹھا کر لائے۔ اِس نوجوان کے جسم پر فالج گر گیا تھا۔ عیسیٰ(ا.س) نے دیکھا کی اُن لوگوں کا ایمان بہت مضبوط ہے، تو اُنہوں نے اُس بیمار سے کہا، ”میرے بیٹے، حوصلہ قائم رکھو۔ تمہارے گناہوں کو معاف کر دیا گیا ہے۔“(2) کچھ قانون کے اُستادوں نے بھی عیسیٰ(ا.س) کو یہ سب کہتے سنا۔ تو وہ آپس میں بولے، ”یہ آدمی اپنے کلام سے الله تعالى کی بےعزتی کر رہا ہے!“(3)

عیسیٰ(ا.س) جانتے تھے کی وہ لوگ کیا سوچ رہے ہیں۔ وہ انسے بولے، ”تمہارے دلوں میں یہ شیطانی خیالات کیوں آ رہے ہیں؟(4)

میرے لئے کیا کہنا آسان ہے، ’تمہارے گناہوں کو معاف کر دیا گیا ہے،‘ یا مَیں کہوں، ’اُٹھ کر کھڑے ہو جاؤ اور چلو-پھرو‘؟(5) تمہارے لئے یہ جان لینا ضروری ہے، کی انسان کے بیٹے کو اِس زمین پر یہ اختیار ہے کی وہ لوگوں کے گناہوں کو معاف کر سکتا ہے۔“ تب عیسیٰ(ا.س) نے اُس بیمار آدمی سے کہا جو فالج کی وجہ سے ہل بھی نہیں سکتا تھا، ”مَیں تم سے کہتا ہوں، اُٹھ کھڑے ہو! اپنی چٹائی اٹھاؤ اور اپنے گھر جاؤ۔“(6)

یہ سن کر وہ آدمی اُٹھ کر کھڑا ہوا اور چلا گیا۔(7) سارے لوگ یہ دیکھ کر حیران رہ گئے۔ اُنہوں نے الله تعالى کی حمد-و-ثنا کری جس نے انسان کو اِس زمین پر اختیار دیا ہے۔(8)

عیسیٰ(ا.س) نے متّا نام کے ایک آدمی کو دیکھا جو ایک دکان میں بیٹھ کر لوگوں سے ٹیکس وصولی کر رہا تھا۔ عیسیٰ(ا.س) نے اُس آدمی سے اپنے ساتھ چلنے کے لئے کہا۔ تو وہ اپنی جگہ سے اُٹھا اور انکے ساتھ چل دیا۔(9)

بعد میں، عیسیٰ(ا.س) اُس کے گھر میں رات کا کھانا کھانے گئے۔ بہت سارے گناہ گار اور بےایمان ٹیکس وصولی کرنے والے بھی وہاں پر آئے، اور عیسیٰ(ا.س) اور شاگردوں نے اُن سبکے ساتھ کھانا کھایا۔(10) کچھ دیندار یہودیوں نے، فریسیوں کو بُلا کر دکھایا کی عیسیٰ(ا.س) کیسے لوگوں کے ساتھ کھانا کھا رہے ہیں۔ تو اُنہوں نے عیسیٰ(ا.س) کے شاگردوں سے پوچھا، ”تمہارے اُستاد ٹیکس کی وصولی کرنے والے اور دوسرے گناہ گار لوگوں کے ساتھ کھانا کیوں کھاتے ہیں؟“(11)

عیسیٰ(ا.س) نے اُنہیں یہ کہتے سنا تو انسے بولے، ”بیمار لوگوں کو ہی علاج کی ضرورت پڑتی ہے تندرست لوگوں کو نہیں۔(12) جاؤ اور سیکھو کی آسمانی کتابوں کا کیا مطلب ہے: ’مجھے رحم چاہئے قربانیاں نہیں۔‘[a] مَیں نیک لوگوں کی اصلاح کرنے نہیں آیا ہوں، بلکہ اُن لوگوں کی جو گناہ گار ہیں۔“(13)

35-38

عیسیٰ(ا.س)، گاؤں اور شہروں سے ہو کر، اپنا سفر کر رہے تھے۔ وہ یہودی لوگوں کی عبادت گاہ میں تعلیم بھی دے رہے تھے۔ اُنہوں نے لوگوں کو الله تعالى کی سلطنت کی اچھی خبر سنائی۔ اُنہوں نے ہر طرح کی بیماری اور تکلیف کا علاج کیا۔(35) جب عیسیٰ(ا.س) نے لوگوں کی بھیڑ کو دیکھا تو اُنہیں بہت رحم آیا۔ وہ لوگ پریشانی اور تکلیفوں سے گھرے ہوئے تھے اور اُن بھیڑوں کی طرح تھے کی جن کا کوئی چرواہا نہ ہو۔(36) عیسیٰ(ا.س) نے اپنے شاگردوں سے کہا، ”فصل بہت زیادہ ہے مگر اسکو کاٹنے والے مزدور بہت کم ہیں۔(37) اِس لئے الله ربل کریم سے دعا کرو کی وہ اپنی فصل کو کاٹنے کے لئے اور مزدوروں کو بھیجیں۔“(38)