بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَٰنِ الرَّحِيمِ
اسمٰعیل(ا.س) کی پَیدایش
توریت : خلقت 16:1-16
ساره ابراہیم(ا.س) کی بیوی تھیں، اور بہت سالوں کے بعد بھی انسے کوئی اولاد پیدا نہیں ہوئی۔ ساره کے پاس ایک مصری نوکرانی تھی جسکا نام ہاجرہ تھا۔(1) ساره نے ابراہیم(ا.س) سے کہا، ”الله تعالى نے مجھے اولاد نہیں دی ہے تو میری نوکرانی سے شادی کر لیجئے۔ ہو سکتا ہے کی اسسے ہمیں کوئی اولاد حاصل ہو جائے۔“ ابراہیم(ا.س) اپنی بیوی کی بات سے راضی ہو گئے۔(2)
کننان کی زمین پر دس سال رہنے کے بعد ساره نے اپنی نوکرانی ہاجرہ کو ابراہیم(ا.س) کی دوسری بیوی بنایا۔(3) الله تعالى کے فضل سے ہاجرہ حاملہ ہوئیں، تو اُن کو اپنے اوپر بہت فخر ہوا اور وہ ساره کو نیچا دیکھنے لگیں۔(4) تب ساره نے ابراہیم(ا.س) سے کہا، ”آپکی وجہ سے میرے ساتھ بُرا سلوک کیا جا رہا ہے۔ مینے اپنی نوکرانی کو آپکو دیا اور وہ جب حاملہ ہو گئی ہے تو مجھے نیچا دیکھنے لگی ہے۔ الله تعالى ہی فیصلہ کرنے والا ہے کے ہم دونوں میں سے کون صحیح ہے۔“(5) ابراہیم(ا.س) نے ساره سے کہا، ”وہ تمہاری نوکرانی ہے اور تم اُس کے ساتھ ویسا سلوک کر سکتی ہو جو تمہیں لگتا ہے کے سب سے اچھا ہے۔“ ساره نے ہاجرہ کے ساتھ اِتنا بُرا برتاؤ کیا کی وہ انکے پاس سے بھاگ گئیں۔(6)
الله تعالى کے فرشتے نے ہاجرہ کو ڈھونڈھا اور اُن کو ریگستان میں ایک پانی کے جھرنے کے کنارے بیٹھا پایا۔ یہ جھرنا شہر شور کو جانے والی ایک سڑک کے کنارے تھا۔(7) فرشتے نے پوچھا، ”ہاجرہ، ساره کی نوکرانی، تم کہاں سے آ رہی ہو اور کہاں جا رہی ہو؟“ ہاجرہ نے جواب دیا، ”مَیں اپنی مالکن ساره کے پاس سے بھاگ کر آ رہی ہوں۔“(8) الله تعالى کے فرشتے نے کہا، ”تم اپنی مالکن کے پاس واپس جاؤ اور اُسکا کہنا مانو۔“(9)
تب الله تعالى کے فرشتے نے الله تعالى کا پیغام سنایا، ”تم سے پشتیں آگے بڑھیں گی اور اِتنے لوگ ہوں گے کی کوئی گن بھی نہ سکے۔“(10) تب فرشتے نے کہا، ”تم کو ایک بیٹا پیدا ہوگا جسکا نام اسمٰعیل ہوگا، جسکا مطلب ہوتا ہے، ’الله تعالى نے سنا،‘ کیونکہ الله تعالى نے تمہاری دعا کو سن لیا ہے۔(11) اسمٰعیل ریگستان میں ایک آزاد جانور کی طرح بہت تیز دوڑے گا۔ وہ اپنے بھائیوں کے مشرک میں رہےگا۔“(12)
ہاجرہ نے الله تعالى کے پیغام کو سنا اور کہا، ”الله تعالى وہ ہے جو ہمیں دیکھتا ہے اور اب مَیں اسکو سمجھ گئی ہوں کی وہ ہمیں، ہر وقت دیکھتا ہے۔“(13) اُسی جگہ پر ایک کنواں تھا جسکا نام اُنہوں نے ’بیر لہی روئی‘ رکھا، جسکا مطلب تھا، ’الله تعالى سب دیکھنے والا ہے۔‘ وہ کنواں شہر قدیش اور برید کے بیچ میں تھا۔(14)
ہاجرہ نے ایک بیٹے کو پیدا کیا اور ان کا نام اسمٰعیل رکھا گیا۔(15) اسمٰعیل(ا.س) کی پَیدایش کے وقت ابراہیم(ا.س) کی عمر چھیاسی سال تھی۔(16)