بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَٰنِ الرَّحِيمِ
الله تعالى نے اپنا وعدہ پورا کیا
انجیل : شاگردوں کے اعمال 3:1-16
ایک دن جناب پطرس اور جناب یوحنا یروشلم کی عبادت گاہ میں جا رہے تھے۔ وہ دوپہر تین بجے کی عبادت کا وقت تھا۔(1) وہاں، عبادت گاہ کے دروازے پر جس کو خوبصورت دروازہ بھی کہتے تھے، ایک پیدائشی لنگڑا بیٹھا رہتا تھا۔ ہر دن اسکو اُس دروازے پر اُٹھا کر لایا جاتا تھا تاکی وہ وہاں بیٹھ کر بھیک مانگ سکے۔ وہ عبادت گاہ کے اندر جانے والے لوگوں سے بھیک مانگتا تھا۔(2) اُس آدمی نے جب جناب پطرس اور جناب یوحنا کو اندر جاتے دیکھا تو اسنے پیسوں کی فریاد کری۔(3) جناب پطرس اور جناب یوحنا نے اُس کی طرف دیکھ کر کہا، ”ہماری طرف دیکھو!“(4) اُس آدمی نے انکی طرف دیکھا؛ اسکو لگا کی وہ اُسے کچھ دینے والے ہیں۔(5) لیکن، جناب پطرس نے کہا، ”میرے پاس سونا-چاندی نہیں ہے، لیکن میرے پاس کچھ اور ہے جو مَیں تمہیں دے سکتا ہوں: ناظرۃ کا عیسیٰ(ا.س) کی طاقت سے اُٹھ کھڑے ہو اور چلو!“(6)
تب جناب پطرس نے اُس آدمی کا سیدھا ہاتھ پکڑ کر اوپر اُٹھایا اور اُسی وقت اُس آدمی کے پیر اور گھٹنے مضبوط ہو گئے۔(7)
وہ اچھل کر اپنے پیروں پر کھڑا ہو گیا اور چلنے لگا۔ وہ اچھلنے-کودنے لگا اور الله تعالى کی حمد-و-ثنا کرتا ہوا انکے ساتھ عبادت گاہ میں چلا گیا۔(8) سارے لوگوں نے اُسے الله تعالى کی تعریف کرتے ہوئے سنا۔(9) اُن سب لوگوں نے اُسے پہچان لیا کی یہ وہی پیدائشی لنگڑا ہے جو خوبصورت دروازے پر روز بھیک مانگتا تھا۔ لوگ یہ دیکھ کر بہت حیران تھے اور سمجھ نہیں پا رہے تھے کی یہ سب کیسے ہو گیا۔(10)
وہآدمی جناب پطرس اور جناب یوحنا کو پکڑے ہوئے تھا۔ سارے لوگ دوڑ کر عبادت گاہ کے آنگن میں اُس جگہ جمع ہو گئے۔ عبادت گاہ کے اُس آنگن کو سلیمان(ا.س) کا آنگن بھی کہتے تھے۔ سبھی لوگ حیرت سے بھرے ہوئے تھے۔(11) جب جناب پطرس نے یہ دیکھا، تو اُنہوں نے لوگوں سے کہا، ”عبرانی لوگوں، تم اِتنا حیران کیوں ہو؟ تم لوگ ہمیں گھور کیوں رہے ہو؟ کیا ہم نے اِس آدمی کو اپنی طاقت سے یا اپنے نیک عمل سے چلنے-پھرنے کے لائق بنایا ہے۔ نہیں!(12) یہ الله ربل کریم نے یہ کیا ہے، جس پر ابراہیم(ا.س)، اسحاق(ا.س) اور یعقوب(ا.س) ایمان رکھتے تھے۔ اُس رب نے کی جس کی عبادت بزرگ بھی کرتے تھے، اُسی نے اپنے غلام عیسیٰ(ا.س) کو عزت بخشی ہے۔ وہ وہی تھے جن کو تم لوگوں نے رومی گورنر، پیلاطس، کے حوالے کر دیا تھا۔(13) جب پیلاطس نے اُن کو آزاد کرنے کا فیصلہ کرا تو تم نے منع کر دیا۔ انکے بدلے میں تم نے ایک گناہ گار، برابّس، کو آزاد کروایا۔(14) تب تم نے پیلاطس سے کہا کی اُن کو قتل کر دو جو زندگی عطا کرنے والا ہے! لیکن الله تعالى نے اُنہیں زندہ کر دیا۔ ہم سب اِس بات کے گواہ ہیں۔(15) اِس آدمی کو جسے تم جانتے ہو، عیسیٰ(ا.س) کے نام پر یقین ہونے کی وجہ سے شفا ملی ہے۔ یہ آدمی پوری طرح سے اِس لئے ٹھیک ہو گیا کیونکہ یہ عیسیٰ(ا.س) پر ایمان لایا ہے۔“(16)