بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَٰنِ الرَّحِيمِ
مصر کے فرعون کو پیغام
توریت : ہجرت 3:1-22
موسیٰ(ا.س) اپنے سسر، جناب رویل، کی بھیڑوں کی دیکھ بھال کرتے تھے۔ ایک دن وہ بھیڑوں کو جنگل میں لے کر گئے اور ایک پہاڑ پر پہنچے جسکا نام سینا' تھا۔(1) اُس پہاڑ پر الله تعالى کا ایک فرشتہ، جگمگاتی ہوئی آگ کی طرح نازل ہوا۔ موسیٰ(ا.س) نے جھاڑی میں آگ کو دیکھا لیکن وہ جل نہیں رہی تھی۔(2) موسیٰ(ا.س) نے سوچا، ”مَیں وہاں جا کر دیکھتا ہوں کی وہ جھاڑی جل کیوں نہیں رہی ہے؟“(3)
جب الله تعالى نے موسیٰ(ا.س) کو جھاڑی کی طرف جاتے ہوئے دیکھا تو موسیٰ(ا.س) کو پکارا، ”موسیٰ! موسیٰ!“ اور اُنہوں نے جواب دیا، ”جی مَیں حاضر ہوں۔“(4) تب الله تعالى نے کہا، ”پاس مت آؤ اور اپنی چپلیں اتارو، کیونکہ جس جگہ تم کھڑے ہو وہ ایک پاک جگہ ہے۔“(5) تب الله تعالى نے کہا، ”مَیں تمہارا رب ہوں جس کی عبادت تمہارے بزرگوں نے بھی کری ہے، ابراہیم سے لے کر اسحاق اور یعقوب نے بھی۔ موسیٰ(ا.س) نے اپنا منہ دھک لیا کیونکہ اُن کو ڈر تھا کی کہیں انکی نظر الله تعالى پر نہ پڑ جائے۔(6) تب الله تعالى نے کہا، ”مینے اپنے لوگوں کی تکلیف دیکھی ہے جو مصر میں ہیں۔ مینے اُنہیں چیختے اور چللاتے سنا ہے۔ سچ میں مَیں انکی تکلیفوں کو جانتا ہوں(7) اور مَیں اُنہیں مصریوں سے نجات دلاؤں گا۔ مَیں اُن کو ایسے ملک میں لے کر جاؤں گا جو بہت بڑا ہے اور جس کی زمین بہت بہترین ہے اور اُس زمین پر جہاں دودھ اور شہد کی بھرمار ہے۔ اُس زمین پر کی جس جگہ اور بھی دوسرے خاندان کے لوگ رہتے ہیں، جو کننانی، حِتّی، اموری، فریزی، ہووی، اور یعسوبی لوگ ہیں۔(8) مینے یعقوب کے خاندان والوں کی فریاد سنی اور مَیں دیکھ رہا ہوں کی مصری لوگ اُن پر کتنا ظلم کر رہے ہیں۔(9) اِس لئے مَیں تمہیں فرعون کے پاس بھیج رہا ہوں تاکی، تم میرے لوگوں کو مصر سے باہر نکال لاؤ۔“(10)
موسیٰ(ا.س) نے الله تعالى سے کہا، ”مَیں کون ہوں جو فرعون کے پاس جاؤں اور عبرانی لوگوں کو مصر سے باہر نکالو؟“(11) الله تعالى نے جواب دیا، ”بےشک مَیں تمہارے ساتھ رہوں گا، جب تم اُن سب کو مصر سے باہر نکال لاؤ تو تم سب اِسی پہاڑ پر میری عبادت کرنا۔ یہ اِس بات کی نشانی ہوگی کی مینے خود تمہیں بھیجا ہے۔“(12) موسیٰ(ا.س) نے الله تعالى سے کہا، ”جب مَیں عبرانیوں سے کہوں گا کی تمہارے باپ-دادا کے رب نے مجھے بھیجا ہے جس کی وہ عبادت کرتے تھے، تو وہ اگر مجھ سے پوچھیں گے کی اُسکا نام کیا ہے تو مَیں کیا کہوں گا؟“(13) الله تعالى نے موسیٰ(ا.س) سے کہا، ”مَیں ایک ہی ہوں ’جو ہوں‘ اور تم عبرانیوں سے یہی کہنا کی اُسی ایک نے مجھے بھیجا ہے۔“(14) الله تعالى نے موسیٰ(ا.س) سے کہا، ”تم عبرانیوں سے یہ کہنا، ’الله تعالى، جس کی عبادت تمہارے پورکھے کرتے تھے، جس کی عبادت ابراہیم، اسحاق، اور یعقوب بھی کرتے تھے، اُسی نے مجھے بھیجا ہے۔ یہی اُسکا نام ہے اور آنے والی نسلیں بھی اُسے اِسی نام سے ہی پکاریں گی۔‘(15)
”جاؤ اور عبرانی رہنماؤں کو جمع کر کے کہو، ’الله رب العظیم نے، جس کی عبادت تمہارے پورکھے کرتے تھے، جس کی عبادت ابراہیم، اسحاق،اور یعقوب بھی کرتے تھے، اُس نے مجھ سے بات کری ہے اور کہا، ”مَیں تم لوگوں کی دیکھ بھال کرتا ہوں اور مَیں جانتا ہوں کی تم لوگوں کے ساتھ مصر میں کیا ہو رہا ہے۔(16) مَیں تم لوگوں کو اِس مصیبت سے باہر نکالوں گا اور اُس جگہ لے کر جاؤں گا جہاں کننانی، حِتّی، اموری، فریزی، ہووی، اور یعسوبی لوگ رہتے ہیں۔ اُس زمین پر شہد اور دودھ کی کمی نہیں ہے۔“‘(17)
”موسیٰ، مَیں تم سے کہتا ہوں کی عبرانی رہنما تمہاری بات سنیں گے، تب تم اُن لوگوں کے ساتھ فرعون کے پاس جانا اور کہنا، ’الله تعالى جس کی عبادت عبرانی کرتے ہیں اسنے ہم سے بات کری ہے، اِس لئے آپ سے گزارش ہے کی آپ ہمیں جنگل میں تین دن کا سفر کرنے کی اجازت دیں تاکی ہم اُس کی عبادت کریں اور قربانی پیش کریں۔‘(18) مَیں جانتا ہوں کی مصر کا بادشاہ تمکو جانے نہیں دےگا جب تک اسکو ایک بڑی طاقت کے ذریعے سے مجبور نہ کیا جائے۔(19) تو مَیں مصر کے خلاف طاقت دکھاؤں گا اور انکے بیچ میں حیران کر دینے والے کرشمے کروں گا اور اُس کے بعد فرعون تمکو جانے دےگا۔(20) مَیں تمہارے لوگوں پر اِتنا کرم کروں گا کی مصری لوگ تمہارے لوگوں پر کرم کریں گے اور تم میں سے کوئی بھی خالی ہاتھ نہیں آئےگا۔(21) ہر عبرانی عورت اپنے پڑوسی گھر کی عورت سے سونے اور چاندی کی چیزیں اور کپڑے لے گی اور وہ تم اپنے بیٹوں اور بیٹیوں کو دے دینا۔ اِس طرح تم لوگ مصریوں کی دولت کو بھی اپنے ساتھ لے آؤ گے۔“(22)