بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَٰنِ الرَّحِيمِ
اولاد کا وعدہ
توریت : خلقت 15:1-7، 13-16
ابراہیم(ا.س) کو الله تعالى کا پیغام ایک خواب میں ملا جس میں الله ربل کریم نے ابراہیم(ا.س) سے کہا، ”ڈرو نہیں، مَیں تمہاری حفاظت کروں گا اور تمکو ایک بڑا انعام دوں گا“(1) لیکن، ابراہیم(ا.س) نے کہا، ”اے الله رب العظیم، تُو مجھے اور کیا دےگا جبکہ مَیں بے اولاد ہوں؟ جب مَیں مر جاؤں گا تو میری ساری جائداد میرے دمشق کے نوکر الیزار کو مل جائےگی۔“ تب(2-3) الله تعالى کی طرف سے ابراہیم(ا.س) کے پاس ایک پیغام آیا: ”اِس آدمی کو تمہاری جائداد نہیں ملےگی بلکہ، ایک اولاد جو تمہارے خود کے جسم سے ہوگی، وہ اِس جائداد کی وارث ہوگی۔“(4) الله تعالى نے ابراہیم(ا.س) سے کہا، ”اپنے گھر سے باہر جاؤ اور آسمان میں تارو کو دیکھو، گینو ان کو اگر گن سکتے ہو۔ تمہاری اولادیں اِن تارو کی طرح ہی ہوں گی۔“(5)
ابراہیم(ا.س) نے الله تعالى پر یقین کیا اور اِس لئے الله تعالى نے اُن کو نیک اور ایماندار قبول کیا۔(6) تب الله تعالى نے ابراہیم(ا.س) سے کہا، ”مَیں وہ ہی ہوں جس نے تمکو کل داء کے اُور شہر سے لا کر اِس زمین پر بسایا اور یہ زمین دی، یہ اب تمہاری ہے اور تمہارا گھر ہے۔“(7)
پھر الله تعالى نے ابراہیم(ا.س) سے کہا، ”تم جان لو کی تمہاری اولادیں ایک ملک میں، پردیسی کی طرح رہیں گی۔ اُس ملک میں اُن کو چار سو سال تک غلام بنایا جائےگا اور لوگ انسے بہت بُری طرح سے پیش آئیں گے۔(13) تب مَیں اُس ملک کو سزا دوں گا اور تمہارے لوگ اُس جگہ سے اپنا سارا سامان لے کر باہر آ جائیں گے۔(14) لیکن اِن سب چیزوں کے ہونے سے پہلے تم بہت لمبی اور سکون کی زندگی گزارو گے۔(15) چار سو سال کے بعد تمہاری اولادیں اِس زمین پر دوبارہ واپس آئیں گی اور امور یوں کو ہرآئیں گی۔ یہ سب بعد میں ہوگا کیونکہ اموری تب تک اِتنے ظالم نہیں ہوں گے کی مَیں انسے انکی زمین چھین لوں۔“(16)