بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَٰنِ الرَّحِيمِ
مانگو، تلاش کرو، اور دستک دو۔
انجیل : متّا 7:1-14
[عیسیٰ(ا.س) نے لوگوں کو تعلیم دیتے ہوئے کہا،] ”تم دوسروں کے لئے سختی سے فیصلہ نہ کرو اور تمہارے لئے بھی نہیں کیا جائےگا۔(1) تم جس طرح سے دوسروں کے حق میں فیصلہ کرتے ہو، تمہارے لئے بھی اُسی طرح سے فیصلہ کیا جائےگا۔ الله ربل کریم تمہیں بھی ویسے ہی معاف کر دےگا جیسے کی تم دوسروں کو کر دیتے ہو۔(2) تمہیں اپنے بھائی کی آنکھ میں پڑی ہوئی تھوڑی سی دھول کیسے دکھ جاتی ہے، جبکہ خود اپنی آنکھ میں پڑی ہوئی گندگی تمہیں پریشان نہیں کرتی؟(3) تم اپنے بھائی سے کہتے ہو، ’بھائی، آؤ مَیں تمہاری آنکھ کو صاف کر دوں۔‘ تم یہ کیوں کہتے ہو؟ تم اپنی آنکھ میں پڑی گندگی کو کیوں نہیں نکالتے؟(4) تم بہت فریبی ہو! پہلے اپنی آنکھ صاف کرو تبھی تم اپنے بھائی کی آنکھ میں پڑی گندگی کو دیکھ کر نکال پاؤگے۔(5)
”تم لوگ پاک چیزوں کو کتے کے سامنے مت ڈالو۔ اپنے موتیوں کو سوروں کے سامنے مت پھینکو۔ وہ اُنہیں صرف اپنے پیروں کے نیچے کچلیں گے اور کتے تم پر پلٹ کر حملہ کریں گے۔(6)
[عیسیٰ(ا.س) نے کہا،] ”تم لوگ مانگتے رہو اور تمکو مل ہی جائےگا۔ اپنی تلاش جاری رکھو، اور تم اُسے حاصل کر ہی لوگے۔ دروازے پر دستک دیتے رہو، اور وہ تمہارے لئے کھل ہی جائےگا۔(7) ہاں، جو مانگنا نہیں چھوڑے گا، اُسی کی مراد پوری ہوگی۔ وہی اُسے ڈھونڈھ پائےگا جو اپنی تلاش کو جاری رکھےگا۔ اُس انسان کے لئے ہی دروازہ کھولا جائےگا جو اُس پر دستک دیتا رہےگا۔(8)
”سنو! اگر تمہارا بیٹا تم سے روٹی مانگے تو تم کیا کروگے؟ تم میں سے کون ہے جو اُسے پتھر دےگا؟(9) یا اگر تمہارا بیٹا مچھلی مانگے، تو کیا تم اُسے سانپ دوگے؟(10) تم لوگ گناہ گار ہو کر بھی یہ جانتے ہو کی اپنی اولاد کو کیا اچھی چیز دینی چاہئے، تو پھر تمہارا پروردگار بھی مانگنے والے کو اچھی چیزیں ہی دےگا۔(11)
”اِس لئے، ہمیشہ تم دوسروں کے ساتھ ویسا ہی کرو جیسا تم اپنے لئے پسند کرتے ہو۔ یہی موسیٰ(ا.س) کی شریعت اور نبیوں کی تعلیم کا صحیح مطلب ہے۔(12)
”تنگ دروازے سے ہی [الله تعالى کی سلطنت کے] اندر جاؤ۔ بڑا دروازہ اور آسان راستا صرف بربادی کی طرف لے کر جاتا ہے۔(13) لیکن جو دروازہ چھوٹا اور جسکا راستا تنگ ہو، تو وہ ہی تمکو بہترین زندگی کی طرف لے جائےگا۔ اِس راستے کو بہت ہی کم لوگ ہی ڈھونڈھ پاتے ہیں۔“(14)