بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَٰنِ الرَّحِيمِ
ابراہیم(ا.س) کی قربانی
توریت : خلقت 22:1-19
الله تعالى نے ابراہیم(ا.س) کا امتحان لینے کے لئے انسے کہا، ”ابراہیم، تم اپنے بیٹے[a] کو جسسے تم بہت پیار کرتے ہو، موریا کی زمین پر لے کر جاؤ اور میرے بتائے ہوئے پہاڑ پر جا کر اُس کی قربانی دو۔“(1-2) ابراہیم(ا.س) اگلی صبح جلدی اُٹھے اور اپنے گدھے کو تیار کیا اور اپنے دو نوکروں اور بیٹے کے ساتھ سفر شروع کیا۔ اُنہوں نے بہنے ہوئے گوشت کی قربانی دینے کے لئے لکڑی کاٹی اور الله تعالى کی بتائی ہوئی جگہ کی طرف روانہ ہو گئے۔(3)
اپنے سفر کے تیسرے دن اُنہیں الله تعالى کی بتائی ہوئی جگہ دُور پر نظر آئی،(4) تو اُنہوں نے اپنے نوکروں سے کہا، ”تم یہاں پر گدھے کے ساتھ روکو۔ مَیں اور میرا بیٹا اُس جگہ پر الله تعالى کی عبادت کرنے جا رہے ہیں اور تمہارے پاس واپس لوٹ آئیں گے۔“(5) ابراہیم(ا.س) نے قربانی کے لئے کاٹی لکڑیوں کو اپنے بیٹے کے کندھوں پر لادا اور خود آگ اور چاقو سنبھالا۔ وہ دونوں ساتھ میں عبادت کرنے کے لئے روانہ ہو گئے۔(6) بیٹے نے اپنے والد ابراہیم(ا.س) سے کہا، ”ابّا مجھے لکڑی اور آگ دکھ رہی ہے لیکن ذبح کرنے کے لئے جانور نہیں دکھ رہا جس کے بہنے گوشت کی ہم قربانی دیں گے۔“(7) ابراہیم(ا.س) نے جواب دیا، ”میرے بیٹے الله تعالى ہمیں قربانی کے لئے جانور خود بھیجےگا۔“(8)
جب وہ دونوں الله تعالى کی بتائی ہوئی جگہ پر پہنچے تو اُنہوں نے قربانی کے لئے ایک چبوترا بنایا، اُس پر لکڑیاں لگائیں اور اپنے بیٹے کو اُس پر لٹا کر باندھ دیا۔(9) اُنہوں نے جیسے ہی اپنے بیٹے کی قربانی کے لئے چاقو نکالا،(10) اُسی وقت آسمان سے ایک فرشتے کی آواز آئی: ”ابراہیم، ابراہیم!“ اور ابراہیم(ا.س) نے جواب دیا، ”جی مَیں حاضر ہوں۔“(11) فرشتوں نے الله تعالى کا پیغام سنایا، ”اپنے بیٹے کو قربان مت کرو اور اسکو ذرا بھی نقصان نہ پہنچانا۔ اب مَیں سمجھ گیا ہوں کی تم مجھ سے سچ میں مُحَبَّت کرتے ہو اور کہنا مانتے ہو۔ تم میرے لئے اپنے بیٹے کو بھی قربان کرنے کے لئے تیار ہو گئے۔“(12)
ابراہیم(ا.س) نے آس-پاس دیکھا تو اُنہیں ایک بھیڑ دیکھی جس کے سینگ جھاڑیوں میں پھنسے ہوئے تھے۔ ابراہیم(ا.س) نے اپنے بیٹے کی جگہ اُس بھیڑ کی قربانی دی۔(13) ابراہیم(ا.س) نے اُس جگہ کو ایک نام دیا، ”الله تعالى دیکھتا ہے اور عطا کرنے والا ہے۔“ آج بھی لوگ کہتے ہیں، ”الله تعالى کے پہاڑ پر، وہ ہماری ضرورتوں کو دیکھےگا اور عطا کرےگا۔“(14)
الله تعالى کے فرشتے نے آسمان سے ابراہیم(ا.س) کو دوبارہ پکارا،(15) اور الله تعالى کا پیغام دیا، ”کیونکہ تم نے میرا کہنا مانا اور میرے لئے اپنے بیٹے کی قربانی کے لئے بھی راضی ہو گئے، تو مَیں تم سے وعدہ کرتا ہوں، اور اپنے نام کی ضمانت دیتا ہوں(16) کی مَیں تمکو برکت دوں گا اور تمہاری نسلوں کو اِتنا بڑھا دوں گا کی گنتی بھی نہ کی جا سکے۔ وہ اِتنی زیادہ ہوں گی جیسے کی آسمان میں تارے اور سمندر میں ریت کے ذرے۔ وہ اِتنے طاقتور ہوں گے کی دشمن انکی طاقت کا مقابلہ نہیں کر پائیں گے۔(17) زمین کا ہر خاندان تمہاری ہی نسلوں سے برکت پائےگا کیونکہ تم نے میری بات سنی اور میرا کہنا مانا۔“(18) تب ابراہیم(ا.س) اپنے نوکروں کے ساتھ بیرشیبا شہر واپس چلے آئے۔(19)