بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَٰنِ الرَّحِيمِ
سونے کا بُت (ایک گائے)
توریت : ہجرت 32:1-35
جب لوگوں نے دیکھا کی موسیٰ(ا.س) پہاڑ سے بہت دنوں تک واپس نہیں آئے[a] تو وہ لوگ ہارون(ا.س) کے پاس جمع ہوئے اور انسے بولے، ”ہماری بات سنو، تمہیں ہمارے لئے ایک خدا بنانا ہوگا جو ہمیں راستا دکھائے۔ موسیٰ(ا.س) نے ہمیں مصر سے آزاد کرایا ہے اور اب وہ یہاں نہیں ہے۔ ہمیں یہ بھی نہیں پتا کی انکے ساتھ کیا ہوا۔“(1)
ہارون(ا.س) نے انسے کہا، ”تم اپنی بیویوں، بیٹیوں، اور بیٹوں سے سونا لے کر آؤ جو وہ پہنے ہوئے ہیں۔(2) اُن سارے لوگوں نے سونا اُتارا جو وہ پہنے ہوئے تھے اور انکے پاس لے کر آئے۔[b](3) اُنہوں نے اُس سارے سونے کو پگھلآ کر ایک جوان گائے کا بُت بنایا۔[c] اُن لوگوں نے کہا، ”اے یعقوب(ا.س) کے لوگوں، یہ وہ بُت ہے جس کی تمکو عبادت کرنی چاہئے، جس نے تمکو مصر سے آزادی دلائی ہے۔“(4)
جب ہارون(ا.س) نے یہ سب دیکھا تو اُنہوں نے گائے کے سامنے ایک چبوترا بنایا اور اعلان کیا، ”کل ہم سب لوگ جمع ہوں گے اور الله تعالى کی شان میں جشن منائیں گے۔“[d](5) دوسرے دن وہ سب جلدی اُٹھے اور قربانی دی اور بہنے ہوئے گوشت کا کچھ حصہ وہاں سے لے کر آئے۔ وہ سب لوگ کھانے-پینے کے لئے بیٹھ گئے اور پھر جشن منانے کے لئے اُٹھ کھڑے ہوئے اور بیہودہ حرکتیں کرنے لگے۔(6)
الله تعالى نے موسیٰ(ا.س) سے کہا، ”تم جلدی سے اپنے لوگوں کے پاس نیچے جاؤ جن کو تم مصر سے باہر نکال کے لائے ہو۔ اُن لوگوں نے اپنے آپ کو برباد کر لیا ہے۔(7) اُن لوگوں نے بہت جلدی میرا بتایا ہوا راستا چھوڑ دیا۔ اُن لوگوں[e]نے اپنے لئے ایک سونے کی گائے بنائی ہے جس کی وہ عبادت کر رہے ہیں، قربانی پیش کر رہے ہیں اور کہہ رہے ہیں، ’یہ وہ خدا ہے جس کی تمہیں عبادت کرنی چاہئے، اے یعقوب کے لوگوں، یہ وہی خدا ہے جس نے ہمیں مصر سے آزادی دلائی ہے۔‘(8) مَیں اِن لوگوں کو دیکھ رہا ہوں، کی یہ لوگ کتنے ضدی ہیں!(9) اِس جگہ سے جاؤ اور مَیں تمہارے لوگوں پر اپنا زبردست عذاب نازل کروں گا اور اُن کو ختم کر دوں گا۔ مَیں تمہاری نسلوں کو برکت دوں گا اور انسے ہی ایک عظیم قوم بناؤں گا۔“(10)
موسیٰ(ا.س) الله تعالى کے سامنے گڑگِڑانے لگے، ”یا الله ربل کریم، آپ کا اپنے لوگوں کے لئے غصہ کتنا سخت ہے۔ آپ نے اپنی عظیم طاقت سے اُن لوگوں کو مصر سے آزاد کرایا ہے۔(11) کیا آپ ایسا کرنا چاہیں گے کی مصر کے لوگ بولےں، ’الله تعالى نے اُن کو ہماری زمین سے صرف اِس لئے نکالا تاکی وہ اُن کو پہاڑوں میں لے جا کر مار ڈالیں تاکی ان میں سے کوئی بھی زمین پر زندہ نہ بچ سکے؟‘ یا الله ربل کریم، اِن لوگوں پر عذاب کا ارادہ چھوڑ دیجئے۔(12) آپکو یاد نہیں ہے کی ابراہیم(ا.س)، اسحاق(ا.س)، اور یعقوب(ا.س) جو آپ کے خدمت گار بندے ہیں انسے آپ نے وعدہ کیا تھا: ’مَیں تمہاری قوم کو اِتنا بڑھا دوں گا جیسے آسمان میں تارے اور تمہاری نسلوں کو وعدہ کری ہوئی زمین دوں گا جس کے وہ لوگ ہمیشہ مالک رہیں گے۔‘“(13) اِس لئے الله تعالى نے اپنے لوگوں پر عذاب بھیجنے کا ارادہ بدل دیا۔(14)
موسیٰ(ا.س) پہاڑوں سے واپس آئے اور اپنے ساتھ وہ دونوں پتھر کی سلیٹیں بھی لائے جس پر الله تعالى نے اپنے قانون لکھے تھے جو اُس کے دونوں طرف کھدا ہوا تھا۔(15) اُن پتھر کی سلیٹوں پر الله تعالى نے اپنا کلام خود لکھا تھا۔(16)
جب جناب یوشوا نے لوگوں کو شور مچاتے ہوئے سنا تو موسیٰ(ا.س) سے کہا، ”جس جگہ پر لوگ ٹھہرے ہوئے ہیں، وہاں سے چیخ-پکار کی آوازیں آ رہی ہیں۔(17) یہ جو مَیں سن رہا ہوں، وہ چیخیں ہار یا جیت کی نہیں بلکہ گانے کی آوازیں ہیں۔(18) جب موسیٰ(ا.س) پہاڑ کے نیچے پہنچے، جہاں پر لوگ جمع تھے، تو اُنہوں نے سونے کی گائے کا ایک بُت دیکھا جس کے آس-پاس لوگ ناچ-گانا کر رہے تھے۔ وہ یہ سب دیکھ کر اِتنے زیادہ ناراض ہوئے کی اُنہوں نے اپنے ہاتھوں سے الله تعالى کی دی ہوئی سلیٹوں کو زمین پر پٹخ دیا جسسے اُس کے ٹکڑے ہو گئے۔(19) اُنہوں نے گائے کے بُت کو آگ میں جلا کر اُسکا باریک چورا پانی کے اوپر چھڑکا اور پھر یعقوب(ا.س) کی قوم کو اُسے پینے[f] کے لئے مجبور کیا۔(20)
موسیٰ(ا.س) نے ہارون(ا.س) سے کہا، ”اِن لوگوں نے تمہارے ساتھ کیا کیا، کی تم نے اِن پر اِتنا بڑا گناه لاد دیا؟“(21) ہارون(ا.س) نے موسیٰ(ا.س) سے کہا، ”مَیں آپ کا غلام ہوں۔ آپ مجھ سے اِتنا زیادہ ناراض نہ ہوں۔ آپ اِن لوگوں کو جانتے ہیں کی یہ لوگ بُرائی کی طرف بھاگتے ہیں۔(22) اُنہوں نے مجھ سے کہا تھا، ’ہمارے لئے ایک خدا بناؤ جو ہمیں راستا دکھا سکے۔ موسیٰ(ا.س) نے ہمیں مصر سے باہر نکالا ہے اور اب وہ ہمارے ساتھ نہیں ہے اور ہمیں نہیں پتا کی انکے ساتھ کیا ہوا۔‘(23) مینے اُن لوگوں سے کہا، ’جس کے پاس بھی سونا ہے، اسکو اتارو۔‘ تو اُن لوگوں نے مجھے جو اُتار کر دیا۔ مینے اُسے آگ میں پھینکا، جسسے ایک گائے کا بُت بن گیا!“(24)
موسیٰ(ا.س) نے دیکھا کی لوگ قابو سے باہر ہو گئے ہیں۔ ہارون(ا.س) نے اُن کو اِتنی چھوٹ دے دی تھی کی وہ بے قابو ہو گئے تھے، جس کی وجہ سے دشمن ان کا مذاق اڑا رہے تھے۔(25) موسیٰ(ا.س) نے اُن لوگوں سے کہا، ”جو کوئی بھی الله کا بندہ ہے، وہ میرے پاس آئے!“ تو لاوی خاندان کے سبھی لوگ موسیٰ(ا.س) کے آس-پاس جمع ہو گئے۔(26) موسیٰ(ا.س) نے انسے کہا، ”الله تعالى کا تم لوگوں کے لئے یہ پیغام ہے: ’ہر آدمی اپنی تلوار اُٹھا لے اور ایک کونے سے دوسرے کونے تک جائے اور اپنے بھائیوں، اپنے دوستوں، اور اپنے پڑوسیوں کو مار دے۔‘“(27)
تو لاوی کے خاندان والوں نے موسیٰ(ا.س) کے دیئے ہوئے حکم کو مانا، اور اُس دن یعقوب(ا.س) کی قوم کے تین ہزار لوگ قتل کرے گئے۔(28) تب موسیٰ(ا.س) نے کہا، ”تم لوگ اپنے رب کی رضامندی کے لئے اپنے بیٹوں اور بھائیوں کے خلاف لڑے ہو، تو تم سب آج اپنے آپکو الله تعالى کی عبادت میں لگا دو، تاکی الله رب العظیم تمکو برکت دے۔“(29)
دوسرے دن موسیٰ(ا.س) نے لوگوں سے کہا، ”تم نے بہت بڑا گناه کیا ہے۔ مَیں الله تعالى کے پاس جا رہا ہوں۔ اُمید ہے کی مَیں کچھ کر پاؤں جسسے وہ تمہارے گناہوں کو معاف کر دے۔“(30) پھر موسیٰ(ا.س) وہیں گئے جہاں وہ الله تعالى سے ملے تھے، اور کہا، ”مَیں بہت زیادہ افسوس میں ہوں، کیونکہ لوگوں نے اپنے لئے سونے کا بُت بنا کر بہت بڑا گناه کیا ہے۔(31) لیکن اگر آپ چاہیں، تو انکے گناہوں کو معاف کر دیں! اگر آپ اُن کو معاف نہیں کریں گے، تو مجھے بھی اپنی لکھی ہوئی کتاب سے نکال دیجئے۔“(32)
الله تعالى نے موسیٰ(ا.س) سے کہا، ”جس نے بھی میرے خلاف گناه کیا ہے، مَیں اسکو اپنی کتاب سے نکال دوں گا۔(33) لیکن ابھی جاؤ، اور لوگوں کو میری بتائی ہوئی جگہ پر لے کر جاؤ۔ دیکھو، میرا فرشتہ تمہارے آگے-آگے چلےگا، پھر بھی ایک دن آئےگا جب مَیں اُن کو انکے گناه کے لئے سزا دوں گا۔“(34) پھر الله تعالى نے اُن لوگوں کو وبا سے سزا دی تھی، کیونکہ اُن لوگوں نے ہارون(ا.س) کی بنائی ہوئی گائے کی عبادت کری تھی۔(35)