بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَٰنِ الرَّحِيمِ
آدمی، عدن، اور عورت
توریت : خلقت 2:4-25
یہ آسمان اور زمین کے بننے کی داستان ہے۔ اُس وقت جب الله تعالى نے آسمان اور زمین کو بنایا تھا،(4) تب زمین پر پودے اور گھاس کے میدان نہیں اُگے تھے کیونکہ تب تک الله تعالى نے زمین پر بارش نہیں کری تھی اور نہ ہی زمین جوتنے کے لئے انسان تھا۔(5) اور پھر، کوہرا زمین سے اُٹھا اور اسکو سینچنے لگا۔(6) تب الله تعالى نے زمین سے مٹی لے کر انسان[a] کو بنایا اور اُس کی ناک میں زندگی کی سانس پھونکی تو اُس میں جان آ گئی۔(7) تب الله تعالى نے جنت میں ایک باغ لگایا جسکا نام عدن تھا۔ وہ باغ پورب میں تھا اور انسان کو اُس میں رہنے کی جگہ دی۔(8) الله تعالى نے باغ میں کئی طرح کے پیڑ اگائے، کچھ خوبصورتی کے لئے اور کچھ پھلوں کے پیڑ۔ الله تعالى نے باغ کے بیچ میں ایک پیڑ لگایا جو زندگی دیتا تھا اور ایک پیڑ جو اچھے اور بُرے کا علم دیتا تھا۔(9) عدن سے ایک ندی بہتی تھی جو باغ کو پانی دے کر آگے چار حصوں میں بٹ جاتی تھی۔(10) پہلی ندی کا نام فیشان تھا اور وہ ملک هوےلاه کے چاروں طرف بہتی تھی۔(11) اُس ملک میں اچھے قسم کا سونا، ایک طرح کا قیمتی عطر اور قیمتی کالے پتھر بھی موجود تھے۔(12) دوسری ندی کا نام گیہوں تھا، اور یہ کش کے میدان میں بہتی تھی۔(13) تیسری ندی کا نام تگرس تھا، جو اسور کے پورب میں بہتی تھی۔ چوتھی ندی کا نام فرات تھا۔(14)
الله تعالى نے انسان کو باغ میں رکھا تاکی وہ اِس کی دیکھ بھال کر سکے اور زمین جوت سکے۔(15) الله تعالى نے اُسے حکم دیا، ”تم باغ کے ہر پیڑ کا پھل کھا سکتے ہو(16) مگر اُس پیڑ کا پھل مت کھانا جسسے اچھے-بُرے کی تمیز آ جاتی ہے۔ اگر تم اِس پیڑ کا پھل کھاؤ گے تو سچ میں مر جاؤگے۔“(17)
تب الله تعالى نے کہا، ”یہ اچھا نہیں کی انسان اکیلا رہے، مَیں اُسکا جوڑا بناؤں گا جس کی اُسے ضرورت ہے اور جو اُس کے لئے ٹھیک بھی ہو۔“(18) الله تعالى نے زمین کی مٹی سے سارے جانوروں اور چڑیوں کو بنایا۔ الله تعالى نے سارے جانور آدم(ا.س) کو دیئے اور اُنہوں نے اُن سب جانوروں کے نام رکھے۔(19) آدم(ا.س) نے سارے پالتو جانوروں، چڑیوں، اور سارے جنگلی جانوروں کے نام رکھے۔ آدم(ا.س) نے سارے جانوروں اور چڑیوں کو دیکھا لیکن اپنے لئے صحیح ساتھی نہیں چن پائے۔(20)
تب الله تعالى نے اُن کو گہری نیند میں سلايا اور انکے جسم سے ایک پسلی نکال کر اُس جگہ کو گوشت سے بھر دیا۔(21) الله تعالى نے آدمی کی پسلی سے عورت کو بنایا اور اسکو آدمی کے پاس لے کر آیا۔[b](22) آدم(ا.س) نے کہا، ”آخر یہ میرے جیسی ہے! اِس کی ہڈی میری ہڈی میں سے ہے، اور اِس کا جسم میرے جسم میں سے ہے۔ یہ آدمی کے جسم سے بنی ہوئی ہے تو مَیں اِسے ’عورت‘ پکاروں گا۔“(23) اِس لئے آدمی گھروالوں میں سے اپنی بیوی پر سب سے زیادہ دھیان دیتا ہے اور وہ دو جسم ایک جان ہو جاتے ہیں۔(24)
آدم(ا.س) اور انکی بیوی کو کپڑوں کی ضرورت نہیں تھی کیونکہ اُن کو شرم کا پتا نہیں تھا۔(25)