برکت (انجیل : متّا 14:14-33)

بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَٰنِ الرَّحِيمِ

برکت

انجیل : متّا 14:14-33

جب عیسیٰ(ا.س) وہاں پہنچے تو دیکھا کی ایک بہت بڑی بھیڑ وہاں پہلے سے ہی موجود ہے۔ اُنہوں نے آئے ہوئے لوگوں پر اپنی نظرے کرم کری اور ان میں سے جو بیمار تھے ان کا علاج کیا۔(14) جیسے ہی شام قریب آئی، انکے شاگرد انکے پاس آئے اور بولے، ”یہ جگہ شہر سے بہت دُور ہے اور رات بھی ہونے والی ہے۔ ان کو واپس بھیج دیں تاکی یہ لوگ اپنے لئے کھانے کا انتظام کر سکیں۔“(15)

عیسیٰ(ا.س) نے کہا، ”اُنہیں کہیں جانے کی ضرورت نہیں ہے۔ تم لوگ انکے کھانے کا انتظام کرو۔(16) اُنہوں نے جواب دیا کے کھانے میں انکے پاس پانچ روٹیاں اور دو بُھنی مچھلیاں ہی ہیں۔“(17)

عیسیٰ(ا.س) بولے کی سب لوگوں کو میرے پاس لے کر آؤ۔(18) اُنہوں نے لوگوں کو گھاس پر بیٹھ جانے کا اشارہ کیا اور ہاتھ میں اُن پانچ روٹیوں اور دو بُھنی مچھلیوں کو اُٹھا کر آسمان کی طرف دیکھا اور الله کا شکر ادا کیا۔ اُنہوں نے روٹیوں کو توڑ کر شاگردوں کو دینا شروع کیا اور شاگردوں نے وہاں موجود لوگوں میں اسکو بانٹا۔(19)

وہاں موجود ہر ایک انسان نے پیٹ بھر کر تسلی سے کھایا۔ سب لوگوں کے کھانے کے بعد بھی بارہ روٹی کی ٹوکریاں بچ گئیں تھیں جن کو شاگردوں نے اُٹھایا۔(20) کھانا کھانے والے مردوں کی تعداد پانچ ہزار تھی جس میں عورتیں اور بچوں کی گنتی شامل نہیں ہے۔(21)

عیسیٰ(ا.س) نے اپنے شاگردوں سے کہا کی وہ سب کشتی پر سوار ہو کر ندی کے اُس پار جائیں تب تک وہ لوگوں کو ودا کر رہے ہیں۔(22) سب کے چلے جانے کے بعد وہ پہاڑوں کی طرف عبادت کرنے چلے گئے اور وہاں اُس رات اکیلے ہی روکے۔(23) کشتی جھیل کے کنارے سے بہت دُور جا چکی تھی اور تیز ہَوا سے اٹھی پانی کی لہریں اُس سے ٹکرا رہی تھیں۔(24)

صبح ہونے سے تھوڑا پہلے، عیسیٰ(ا.س) انکے پاس، جھیل کے پانی پر چلتے ہوئے پہنچے۔(25) جب انکے شاگردوں نے اُنہیں جھیل کے پانی پر چلتا دیکھا تو وہ سب ڈر گئے۔ وہ سبھی ایک ساتھ بولے، ”یہ پانی کا جن ہے،“ اور پھر ڈر کے مارے چیخنے لگے۔(26) عیسیٰ(ا.س) نے انسے فوراً کہا، ”ہمت سے کام لو! یہ مَیں ہوں۔ ڈرو نہیں۔“(27)

”ارے مالک، یہ آپ ہیں،“ جناب پطرس بولے، ”تو مجھے پانی میں اپنے پاس بلائے۔“(28)

عیسیٰ(ا.س) نے کہا، ”آ جاؤ۔“ تب جناب پطرس کشتی سے نیچے اُترے اور پانی پر چل کر عیسیٰ(ا.س) کی طرف جانے لگے۔(29) لیکن جب اُنہوں نے ہَوا سے اٹھتی ہوئی پانی کی لہروں کو دیکھا تو وہ ڈر گئے، اور ڈوبنے لگے۔ اُنہوں نے پکار کر کہا، ”مولا، میری مدد کریے!“(30)

عیسیٰ(ا.س) نے فوراً اپنا ہاتھ بڑھا کر اُنہیں پکڑ لیا اور بولے، ”تمہارا ایمان کچا ہے۔ تم شک میں کیوں پڑ گئے؟“(31)

جب وہ کشتی میں آ گئے، تو ہَوا بھی خاموش ہو گئی۔(32) کشتی میں موجود لوگوں نے تعظیم میں اپنا سر جھکایا، اور بولے، ”سچ میں آپ ہی مسیحا ہیں۔“(33)