بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَٰنِ الرَّحِيمِ
پیشن گوئی سچ ہوئی
انجیل : شاگردوں کے اعمال 1:3-14
اِن سب مصیبتوں کے بعد، عیسیٰ(ا.س) اپنے شاگردوں اور دوسرے لوگوں کے سامنے آئے۔ اُنہوں نے سب کو اپنے زندہ ہونے کے ثبوت دیئے۔ عیسیٰ(ا.س) اُن کو چالیس دن تک نظر آتے تھے اور اُن کو الله تعالى کی سلطنت کے بارے میں بتاتے تھے۔(3) اُنہوں نے سب کو اپنے پاس بُلایا اور یروشلم نہ چھوڑنے کا حکم دیا۔ اُنہوں نے کہا، ”تب تک انتظار کرو جب تک تمہیں الله ربل کریم، ہمارے پالن ہار، کی وعدہ کی ہوئی چیز مل نہیں جاتی۔ مینے تمکو اِس وعدے کے بارے میں بتایا تھا۔(4) یحییٰ(ا.س) لوگوں کو پانی سے غسل دیتے تھے، لیکن کچھ دنوں میں تمکو پاک روح سے پاک کیا جائےگا۔“(5)
جب وہ ایک ساتھ تھے، تو اُنہوں نے عیسیٰ(ا.س) سے پوچھا، ”مالک، کیا آپ اِس بار عبرانیوں کو انکی سلطنت واپس دِلا دیں گے؟“(6)
عیسیٰ(ا.س) نے انسے کہا، ”یہ سب باتیں تمہیں جاننے کی ضرورت نہیں ہے۔ یہ طاقت صرف الله تعالى کے پاس ہی ہے کی وہ دن اور وقت طے کرے کی کب کیا ہونا ہے۔(7) لیکن جب پاک روح تم لوگوں پر آئے گی تو تم لوگوں کو طاقت ملےگی۔ اور پھر تم لوگ یروشلم میں، سارے یہودیہ، سمیرہ میں، اور دنیا کے ہر کونے میں میری گواہی دوگے۔“(8)
یہ سب کہنے کے بعد، عیسیٰ(ا.س) کو انکی نظروں کے سامنے سے اُٹھا لیا گیا۔ ایک بادل نے اُن کو سب کی نظروں سے غائب کر دیا۔(9) جب وہاں موجود لوگ اُن کو جاتا دیکھ رہے تھے تبھی دو آدمی اچانک انکے پاس آ کر کھڑے ہو گئے۔ وہ دونوں سفید کپڑے پہنے ہوئے تھے۔(10) اُنہوں نے کہا، ”گلیل کے لوگوں، تم یہاں کھڑے ہو کر آسمان میں کیا دیکھ رہے ہو؟ تم نے دیکھا کی عیسیٰ(ا.س) کو تمہارے سامنے جنت میں بُلا لیا گیا۔ وہ اُسی طرح سے واپس آئیں گے، جس طرح سے تم نے اُنہیں جاتے دیکھا ہے۔“(11)
تب وہ لوگ زیتون کے پہاڑ سے اُتر کر یروشلم واپس چلے گئے جو وہاں سے آدھا میل کی دوری پر تھا۔(12) وہشہر واپس جا کر سیدھے اپنے گھر میں گئے جہاں وہ سب روکے ہوئے تھے۔ وہاں پر: جناب پطرس، جناب یوحنا، جناب یعقوب، جناب اندریاس، جناب فلپّس، جناب تھوما، جناب برتلمائی، جناب متّا، حلفیاس کے بیٹے جناب یعقوب، جناب شمون (جو یہودیوں کی زیلوٹ نام کے فرقے سے تھے) اور یعقوب کے بیٹے جناب یہوداہ بھی وہاں تھے۔(13) یہ سب لوگ وہاں پر مل کر ایک ساتھ عبادت کر رہے تھے۔ کچھ عورتیں، جن میں عیسیٰ(ا.س) کی ماں، بی بی مریم، بھی تھیں۔ اور وہاں پر عیسیٰ(ا.س) کے بھائی بھی موجود تھے۔(14)