دنیا کی خلقت (توریت : خلقت 1:1-31، 2:1-3)

بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَٰنِ الرَّحِيمِ

دنیا کی خلقت

توریت : خلقت 1:1-31، 2:1-3

الله تعالى نے شروعات میں آسمان اور زمین کو بنایا۔(1) زمین بلکل خالی تھی اور اِس پر کچھ بھی نہیں تھا۔ پانی کی گہرائیوں پر اندھیرا چھایا ہوا تھا۔ صرف الله تعالى کا وجود ہی پانی کے اوپر موجود تھا۔(2) پھر الله تعالى نے کہا، ”روشنی ہو جائے،“ اور روشنی چمکنے لگی۔(3) الله تعالى نے روشنی کو دیکھا اور وہ جانتا تھا کی یہ اچھی ہے۔(4) الله تعالى نے روشنی کو اندھیرے سے الگ کر دیا اور اسکو دن کا نام دیا اور اندھیرے کو رات کا۔ شام ہوئی پھر صبح، اِس طرح ایک دن[a] پورا ہوا۔(5)

پھر الله تعالى نے کہا، ”پانی کے بیچ میں ہَوا ہو جائے تاکی پانی دو حصوں میں الگ ہو سکے۔“(6) الله تعالى نے ہَوا کو بنایا اور پانی کو الگ کر دیا۔ کچھ پانی اِس ہَوا کے اوپر تھا اور کچھ پانی اسکے نیچے۔(7) الله تعالى نے اِس ہَوا کو آسمان کا نام دیا۔ شام ہوئی پھر صبح، یہ دوسرا دن تھا۔(8)

پھر الله تعالى نے کہا، ”آسمان کے نیچے کا پانی ایک جگہ جمع ہو جائے تاکی خشکی نظر آنے لگے،“ اور وہ ہو گیا۔(9) الله تعالى نے خشکی کو زمین کا نام دیا اور جو پانی ایک جگہ جمع ہوا تھا اسکو سمندر کا۔ الله تعالى نے اِس کو دیکھا اور وہ اچھا تھا۔(10) پھر الله تعالى نے کہا، ”زمین ہر طرح کے پودے اگائے۔ پودے جو بیج پیدا کرتے ہیں اور وہ پیڑ جو پھل پیدا کرتے ہیں جن مے بیج ہوتے ہیں۔ ہر پودا اپنی طرح کے بیج پیدا کرے، اِس طرح کے پودے زمین پر پیدا ہو جائیں،“ اور ایسا ہی ہوا۔(11) زمین نے ہر طرح کے پودے پیدا کیے جو بیج بناتے تھے اور وہ پیڑ جو پھل پیدا کرتے، جن کے اندر بیج تھے۔ ہر پودے نے اپنی طرح کے بیج پیدا کئے۔ الله تعالى نے اسکو دیکھا اور وہ اچھا تھا۔(12) شام ہوئی پھر صبح، یہ تیسرا دن تھا۔(13)

پھر الله تعالى نے کہا، ”آسمان میں روشنیاں [سورج، چاند، اور تارے] ہو جائیں، جو الله تعالى کی نشانی اور مُحَبَّت کی مثال ہوں گی۔ یہ روشنیاں دنوں کو راتوں سے الگ کر دیں گی۔ ان سے موسم، تیوہار، تاریخ، اور وقت کا پتا چلےگا۔(14) وہآسمان سے زمین کو روشنی دیں گی،“ اور ایسا ہی ہوا۔(15) الله تعالى نے دو بڑی روشنیاں بنائیں، ان میں سے بڑی روشنی کو دن پر حکومت دی اور چھوٹی کو رات پر۔ اور اسنے تارے بھی بنائے۔(16) الله تعالى نے اِن روشنیوں کو آسمان میں لگایا تاکی زمین روشن ہو سکے۔ اسنے ان کو آسمان پر لگایا تاکی وہ روشنیاں دن اور رات پر حکومت کریں۔(17) اور روشنی کو اندھیرے سے الگ کر سکے۔ الله تعالى نے دیکھا یہ اچھا تھا۔(18) شام ہوئی پھر صبح، اور چوتھا دن پورا ہوا۔(19)

پھر الله تعالى نے کہا، ”پانی جاندار چیزوں سے بھر جائے اور پرندے پیدا ہوں، جو آسمان میں زمین کے اوپر اُڑْیں۔“(20) تو الله تعالى نے سمندروں کے بڑے جانوروں کو بنایا، اسنے ساری جاندار چیزوں کو ہر طرح کے پرندے بھی بنائے۔ الله تعالى نے دیکھا، یہ اچھا تھا۔ الله تعالى نے سمندروں کے جانوروں کو برکت دی اور کہا، ”اپنے جیسے پیدا کرو اور سمندروں کو آباد کر دو۔“(21) اسنے پرندوں کو برکت دی اور کہا، ”اپنے جیسے پیدا کرو۔“(22) شام ہوئی پھر صبح اور اِس طرح پانچواں دن ختم ہوا۔(23)

تب الله تعالى نے کہا، ”زمین بہت طرح کے جانوروں کو پیدا کرے، جنگلی جانور، پالتو جانور، اور ہر طرح کے رینگنے والے جانور،“ اور کہا، ”یہ سارے جانور اپنے جیسے کو پیدا کریں۔“(24) تو الله تعالى نے ہر طرح کی جاندار چیزیں بنائی: جنگلی جانور، پالتو جانور، اور ہر طرح کے رینگنے والے جانور۔ الله تعالى نے دیکھا یہ اچھا تھا۔(25) پھر الله تعالى نے کہا، ”ہم[b]انسان کو بناتے ہیں جو ہماری طرح زمین پر حکومت کریں گے۔ وہ سمندر میں رہنے والی مچھلیوں پر، پرندوں پر، سارے بڑے جانوروں پر، اور پوری زمین پر حکومت کریں گے۔“(26)

الله تعالى نے انسان کو اپنا نمائندہ بنایا اور انسان کو اپنے جیسی کچھ صلاحیتیں دیں۔(27) الله تعالى نے آدمی اور عورت کو بنایا، اُن کو برکت دی اور کہا، ”بچے پیدا کرو، اور زمین کو آباد کرو، اور اُس پر حکومت کرو۔“ الله تعالى نے کہا، ”پانی میں رہنے والی ساری مچھلیوں پر، چڑیوں پر اور زمین پر چلنے والی ہر چیز پر حکومت کرو۔“(28) الله تعالى نے کہا، ”مَیں تمکو کھانے کے لئے سارے پودے دیتا ہوں، جو بیج پیدا کرتے ہیں،(29) اور ہر وہ پیڑ جو پھل دیتے ہیں، جن مے بیج ہوتے ہیں۔“ اور کہا، ”مَیں جانوروں کو بھی کھانے کے لئے سارے ہرے پودے دے رہا ہوں۔ زمین کا ہر جانور، اُڑنے، چلنے، اور رینگنے والا، یہ کھانا کھائےگا،“ اور ایسا ہی ہوا۔(30) الله تعالى کو وہ ساری چیزیں بہت اچھی لگیں جو اسنے بنائی تھیں۔ شام ہوئی پھر صبح اور چھٹا دن ختم ہوا۔(31)

2:1-3

زمین، آسمان، اور اُس کے اندر کی ساری چیزیں پوری ہو چکی تھیں۔(1) ساتویں دن الله تعالى دنیا بنانے کے کام سے رُک گیا تھا اور عرش پر قائم ہوا۔[c](2) اِسی وجہ سے الله تعالى نے ساتویں دن کو برکت دے کر خاص اور مُقدّس بنایا اور اُسے آرام کے لئے مخصوص کر دیا۔ کیونکہ اُسی دن الله تعالى کام سے رُک گیا تھا۔(3)