بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَٰنِ الرَّحِيمِ
قیامت کی نشانیاں
انجیل : متّا 24:1-51
ایک دن عیسیٰ(ا.س) بیتول مُقدّس میں تھے، جو یروشلم میں تھا۔ جب وہ اسسے باہر نکل رہے تھے تو انکے شاگرد انکے پاس آئے اور اشارہ کیا، ”اِس بیتول مُقدّس کی عمارت کتنی خوبصورت ہے۔“(1) عیسیٰ(ا.س) نے انسے کہا، ”تم جو اِس عمارت کو دیکھ رہے ہو؟ سچائی یہ ہے کی یہ برباد ہو جائےگی، کوئی بھی پتھر دوسرے پتھر پر نہیں بچے گا اور اُسے زمین پر گرا دیا جائےگا۔“(2)
عیسیٰ(ا.س) ایک پہاڑی پر بیٹھے ہوئے تھے جسکا نام ”زیتون“ تھا۔ وہاں کچھ شاگرد اکیلے میں انسے بات کرنے آئے۔ اُن لوگوں نے پوچھا، ”یہ بتائے کی یہ سب کب ہوگا، آپ کے آنے کی کیا نشانیاں ہیں اور اِس دنیا کے ختم ہونے کی کیا نشانیاں ہیں؟“(3) عیسیٰ(ا.س) نے جواب دیا، ”تم ہوشیار رہنا تاکی تمکو کوئی دھوکہ نہ دے سکے،(4) بہت سے لوگ آئیں گے جو میرا نام استعمال کریں گے اور بہت سے لوگوں کو دھوکہ دینے کے لئے کہیں گے، ’مَیں ہوں مسیحا۔‘(5) تم لوگ جنگ ہونے کی خبریں سنو گے اور دوسری جنگ ہونے کی افواہیں بھی سنو گے لیکن، یہ ضروری ہے کی تم ڈرنا نہیں۔ یہ سب باتیں آخرت سے پہلے ہونی چاہئے۔(6) ایک قوم دوسری قوم سے لڑے گی۔ ایک ملک دوسرے ملک سے لڑے گا۔ ایک ایسا وقت آئےگا جب اکال پڑےگا اور کھانے کے لئے کچھ بھی نہیں ہوگا، جگہ-جگہ پر زلزلے آئیں گے اور مہاماری پھیلے گی۔(7) یہسب پریشانیوں کی شروعات ہے۔(8) تب تم لوگوں کو گرفتار کر کے قید کرا جائےگا، تکلیفیں دی جائیں گی اور مار دیا جائےگا۔ دنیا کے سارے لوگ تم سے نفرت کریں گے کیونکہ تم مجھ سے مُحَبَّت کرتے ہو۔(9) اُس وقت بہت سارے لوگ جو مجھ پر ایمان رکھتے ہیں پلٹ جائیں گے۔ وہ ایک دوسرے کو دھوکہ دیں گے اور نفرت کریں گے۔(10) بہت سارے جھوٹے نبی آئیں گے اور لوگوں کو جھوٹ پر یقین دِلا دیں گے۔(11) دنیا میں بُرائی بہت زیادہ بڑھ جائےگی جس کی وجہ سے لوگوں کا پیار لوگوں کے لئے ٹھنڈا پڑ جائےگا۔(12) جو لوگ آخر تک ایمان پر قائم رہیں گے اُن کو بچا لیا جائےگا۔(13) آخرت تب تک نہیں آئے گی، جب تک میری بتائی ہوئی الله تعالى کی بادشاہی کی خبر پوری دنیا اور ہر قوم میں نہ پھیل جائے۔(14)
”دانیال(ا.س) نے ایک خوفناک چیز کے بارے میں بتایا ہے جس کی وجہ سے تباہی آئے گی۔ تم اُس چیز کو پاک جگہ پر کھڑا دیکھو گے۔ جو اِسے پڑھے گا وہ سمجھ جائےگا۔(15) اُس وقت میں یہودیہ کے رہنے والے لوگوں کو پہاڑوں پر بھاگ جانا چاہئے.(16) وہلوگ اپنا وقت برباد نہ کریں اور نہ ہی کسی چیز کے لئے روکےں۔(17) اگر وہ اپنے گھروں کی چھتوں پر ہیں تو اپنے گھروں کے اندر کچھ نکالنے کے لئے نہ جائیں۔ اگر وہ اپنے کھیتوں پر کام کر رہے ہیں تو اپنے کپڑے لینے واپس نہ لوٹیں۔(18)
”یہ وقت اُن عورتوں کے لئے بہت مشکل ہوگا جو حاملہ ہیں یا جو اپنے بچوں کو دودھ پلاتی ہیں۔(19) تم دعا کرو کی نہ وہ جاڑے کا وقت ہو اور نہ ہی وہ سبت کا دن،(20) کیونکہ ’وہ بہت مصیبت کا وقت ہوگا۔‘ اُس وقت دنیا میں اِتنی مصیبتیں آئیں گی کی جتنی دنیا میں اب تک نہ آئیں ہیں، نہ آنے والی ہیں، اور نہ ہی اُس کے جیسا غضب دوبارہ ہوگا۔(21) الله تعالى نے اُس مصیبت کے وقت کو چھوٹا کرنے کا فیصلہ کیا ہے، کیونکہ اگر اُس وقت کو چھوٹا نہ کیا گیا تو کوئی بھی زندہ نہیں بچے گا۔ الله تعالى نے اُس وقت کو چھوٹا کیا ہے تاکی، ’وہ اپنے چنے ہوئے لوگوں کو بچا سکے۔‘(22) اُس زمانے میں کوئی تم سے کہے گا، ’وہ دیکھو مسیحا،‘ اور کوئی کہے گا، ’دیکھو یہ ہے،‘ تو اُن پر یقین مت کرنا۔(23) جھوٹے مسیحا اور جھوٹے نبی آئیں گے جو بڑے چمتکار اور عجوبے دکھائیں گے۔ ہو سکتا ہے کی وہ اُن لوگوں کو بھی بےوقوف بنانے کی کوشش کریں جن کو الله تعالى نے چنا ہے۔(24)
”مینے تم سب کو یہ ہونے سے پہلے اِس لئے خبردار کر دیا ہے۔(25) تاکی اگر کوئی تم سے کہے، ’مسیحا ریگستان میں ہے،‘ تو تم وہاں پر ڈھونڈنے مت جانا۔ شاید کوئی یہ بھی کہے گا، ’مسیحا خفیہ کمرے میں ہے،‘ لیکن تم یقین مت کرنا۔(26) جب وہ آدمی کا بیٹا آئےگا تو ہر کوئی اسکو دیکھ لےگا کیونکہ اُس کے آنے پر آسمان میں گرج اور چمک ہوگی جو ہر طرف دکھائی دے گی۔(27) یہ اِس طرح سے ہے جیسے کی کسی مُردہ لاش کو ڈھونڈنے کے لئے تم آسمان میں گدھدوں کو دیکھ کر سمجھ جاتے ہو کی وہ کہاں پر ہے۔(28) اُس وقت کی اِن مشکلوں کے بعد یہ ہوگا کی سورج پر اندھیرا ہو جائےگا اور چاند روشنی نہیں دےگا۔ تارے آسمانوں سے گرنے لگیں گے اور آسمان میں ہر چیز بدل جائےگی۔(29) تب آدمی کے بیٹے کی نشانی آسمان میں نظر آئے گی اور زمین پے سارے خاندانوں کے لوگ چیخ پکار مچائیں گے۔ وہ دیکھیں گے کی آدمی کا بیٹا آسمان کے بادلوں پر بڑی شان اور شوکت سے آ رہا ہے۔(30) وہاں ایک تیز بِگل کی آواز ہوگی اور وہ اپنے فرشتوں کو دنیا میں چاروں طرف بھیج دےگا۔ وہ اپنے چنے ہوئے لوگوں کو دنیا کے ہر کونے سے جمع کرےگا۔(31)
انجیر کا پیڑ ہمیں یہ سبق سکھاتا ہے، جب اُس کی ڈال ہری اور ملائم ہو جاتی ہے اور نئی پتیاں نکلنے لگتی ہیں تو ہم جان جاتے ہیں کی گرمی کا موسم بہت قریب ہے۔(32) اِس طرح سے جب تم یہ ساری چیزوں کو ہوتا دیکھو گے تو تم سمجھ جاؤگے کی وقت قریب ہے۔(33) مَیں تمکو یہ یقین دلاتا ہوں کی یہ ساری چیزیں اِس نسل کے ختم ہونے سے پہلے ہوں گی۔(34) ساری دنیا اور آسمان تباہ ہو جائیں گے لیکن میرے الفاظ کبھی ختم نہیں ہوں گے۔(35) کوئی نہیں جانتا کی وہ دن یا وقت کب آئےگا۔ یہ بات مسیحا اور جنت کے فرشتوں کو بھی نہیں پتا، کی یہ کب ہوگا۔ صرف الله تعالى کو ہی پتا ہے۔(36)
”جب آدمی کا بیٹا آئےگا تو وہی ہو رہا ہوگا جو نوح(ا.س) کے زمانے میں ہو رہا تھا۔(37) وہاں لوگ باڑ آنے سے پہلے صرف کھاتے اور پیتے تھے، خود شادیاں کرتے اور اپنے بچوں کی شادیاں کرواتے تھے۔ یہ سب، تب تک ہوتا رہا جب تک نوح(ا.س) اپنی کشتی پر سوار نہیں ہو گئے۔(38) اُن لوگوں کو تب تک کچھ پتا نہیں لگا جب تک باڑ نے آ کر اُن سب کو برباد نہیں کر دیا۔ یہی ہوگا جب آدمی کا بیٹا آئےگا۔(39) دو لوگ جو کھیت میں کام کر رہے ہوں گے ان میں سے ایک کو لے لیا جائےگا اور دوسرے کو چھوڑ دیا جائےگا۔(40) دو عورتیں جو چکی میں گیہوں پیس رہی ہوں گی ان میں سے ایک کو لے لیا جائےگا اور دوسری کو چھوڑ دیا جائےگا۔(41) اِس لئے ہمیشہ تیار رہو! کیونکہ تم نہیں جانتے کی تمہارا مسیحا کس دن آئےگا۔(42)
”گھر کا مکھیا کیا کرےگا اگر اُسے پتا چلا کی اُس کے گھر ایک چور آ رہا ہے۔ وہ تیار اور خبردار ہو جائےگا اور چور کو گھر میں نہیں گھسنے دےگا۔ تو تم لوگوں کو بھی تیار رہنا چاہئے۔(43) آدمی کا بیٹا اُس وقت آئےگا جب تم اُس کے آنے کی اُمید بھی نہیں کر رہے ہوں گے۔(44) عقلمند اور بھروسے مند نوکر کون ہوگا؟ جس پر اُسکا مالک بھروسا کرے کی وہ باقی نوکروں کو وقت پر کھانا دےگا۔ کون ہوگا جس پر مالک اِس کام کے لئے بھروسا کرےگا؟(45) جب مالک لوٹ کر آئےگا اور دیکھےگا کی نوکر وہی کام کر رہا ہے جو اسکو دیا گیا تھا تو وہ دن اُس نوکر کے لئے برکت کا دن ہوگا۔(46) مَیں تمکو بنا یقین یہ بتا سکتا ہوں کی مالک اُس نوکر کو اپنی ہر چیز کی دیکھ بھال کرنے کے لئے چنےگا۔(47) لیکن اگر وہ نوکر بُرا ہے اور سوچے گا کی اُسکا مالک جلدی واپس نہیں آئےگا،(48) وہدوسرے نوکروں کو مارنا شروع کر دےگا، اور وہ اُن لوگوں کے ساتھ کھائےگا-پئےگا جو نشے میں ہوں گے۔(49) جب مالک آئےگا تو نوکر تیار نہیں ہوگا، کیونکہ وہ مالک کے اُس وقت آنے کی اُمید نہیں کر رہا ہوگا۔(50) تب مالک اُس نوکر کو سزا دےگا اور وہاں بھیج دےگا جہاں بےایمان لوگ سزا کاٹتے ہیں۔“(51)