بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَٰنِ الرَّحِيمِ
سب چھوڑا تو کیا ملا؟
انجیل : لوکاس 18:28-34
عیسیٰ(ا.س) کے شاگرد، جن کا نام جناب پطرس تھا، انسے بولے، ”دیکھیے، ہم اپنا سب کچھ پیچھے چھوڑ کر آپ کے ساتھ آ گئے ہیں!“(28)
عیسیٰ(ا.س) نے اُن کو جواب دیا، ”حقیقت یہ ہے کی جس نے بھی الله تعالى کی سلطنت حاصل کرنے کے لئے اپنا گھر، بیوی-بچے، ماں-باپ، اور اپنے بھائیوں کو چھوڑا ہے تو(29) اُن کو اسسے بھی زیادہ ملےگا جتنا وہ چھوڑ کر آئے ہیں۔ اُن کو زندگی میں بھی کئی گنا زیادہ ملےگا اور آنے والے وقت میں ابدی زندگی حاصل ہوگی۔(30)
عیسیٰ(ا.س) نے اپنے بارہ شاگردوں سے اکیلے میں بات کری۔ اُنہوں نے انسے کہا، ”سنو! ہم یروشلم جا رہے ہیں۔ ہر وہ پیشن گوئی جو الله رب العالمین نے آدمی کے بیٹے کے لئے اپنے پیارے نبیوں سے کری تھی، وہ انجام پائے گی!(31) اسکو رومی لوگوں کے حوالے کر دیا جائےگا جو اُس پر ہسیں گے، بےعزتی کریں گے اور اُس پر تھوکیں گے۔(32) وہ لوگ اسکو کوڑے ماریں گے اور قتل کر دیں گے، لیکن موت کے تیسرے دن وہ پھر سے زندہ ہو جائےگا۔“(33)
لیکن شاگردوں کو کچھ بھی سمجھ میں نہیں آیا۔ اِس بات کا مطلب اُن پر ظاہر نہیں ہوا تھا، اِس لئے وہ عیسیٰ(ا.س) کی بات کو سمجھ نہیں پائے۔(34)