بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَٰنِ الرَّحِيمِ
کتاب اور عہد کا خون
توریت : ہجرت 24:1-18
تب الله تعالى نے موسیٰ(ا.س) سے کہا، ”تم اُس جگہ کے پاس آؤ جہاں سے میری آواز آ رہی ہے۔ ہارون(ا.س)، نداب، ابیہو، اور باقی ستر رہنما دُور سے ہی عبادت کریں۔(1) اے موسیٰ(ا.س)، صرف تم ہی پاس آنا، باقی کے سردار اور لوگ اِس جگہ کے پاس نہ آئیں۔(2) موسیٰ(ا.س) نے لوگوں کو الله تعالى کا حکم سنایا اور ساری باتیں سمجھائیں۔ سارے لوگوں نے ایک ہی جواب دیا، ”ہم الله تعالى کا ہر حکم مانیں گے جو وہ ہم سے چاہتا ہے۔“(3)
موسیٰ(ا.س) نے الله تعالى کے کلام کو لکھا۔ وہ صبح جلدی اُٹھے اور اُنہوں نے اُسی پہاڑ کی چڑھائی کے پاس ایک چبوترا بنایا۔ اُس چبوترے میں بارہ کھمبے تھے۔ جن کا مطلب عبرانیوں کے بارہ خاندان تھے۔(4) تب اُنہوں نے عبرانیوں میں سے کچھ جوان لوگوں کو چنا تاکی وہ الله تعالى کو جانوروں کے بہنے گوشت کی قربانی پیش کر سکیں۔ اُن جانوروں میں گائے کے بچے کی قربانی بھی دی گئی تاکی الله تعالى اور عبرانی لوگوں کے بیچ امن قائم ہو سکے۔(5) موسیٰ(ا.س) نے قربانی کا خون ایک کٹورے میں رکھا اور آدھے خون کو چبوترے پر چڈک دیا۔(6) موسیٰ(ا.س) نے عہد کی کتاب کو اُٹھایا [جسمے الله تعالى کا کلام لکھا ہوا تھا] اور زور سے پڑھا تاکی سب لوگ اُسے سن سکیں۔
سب لوگوں نے ایک ساتھ کہا، ”الله تعالى نے جو کچھ بھی کہا ہے ہم اُس پر عمل کریں گے اور ہم کہنا ماننے والے لوگ ہوں گے۔“(7) موسیٰ(ا.س) نے قربانی کا خون جو کٹورے میں تھا، لوگوں کے اوپر چھڑکا اور کہا، ”دیکھو، یہ عہد کا خون ہے جو الله تعالى نے تم سے کیا ہے۔ یہ الله تعالى کا کلام ہے اور اِس کتاب میں یہی لکھا ہے۔“(8)
موسیٰ(ا.س) الله کی اُس جگہ کے اور قریب چلے گئے [جہاں سے وہ لوگوں کو پیغام دے رہے تھے]۔ ہارون(ا.س)، نداب، ابیہو، اور باقی کے ستر لوگ بھی موسیٰ(ا.س) کے ساتھ گئے۔(9) اُن لوگوں نے دیکھا کی الله رب العالمین اپنے نور کو ظاہر کر رہا ہے۔ اُن کو ایسا لگا کی الله تعالى ایک نیلم پتھر سے بنے ہوئے تخت پر ہے جو بلکل آسمان کی طرح صاف ہے۔(10) لیکن الله تعالى نے عبرانی رہنماؤں پر عذاب نازل نہیں کیا اور وہ لوگ الله تعالى کا نور دیکھنے کے بعد بھی کھا-پی رہے تھے۔(11) الله تعالى نے موسیٰ(ا.س) سے کہا، ”میرے پاس اوپر پہاڑ پر آؤ اور وہیں روکو۔ مَیں تمکو اپنا حکم پتھر کی سلیٹوں پر لکھ کر دوں گا تاکی تم لوگوں کو سکھا سکو۔“(12)
موسیٰ(ا.س) اپنے صحابی یوشوا کے ساتھ اوپر گئے۔ موسیٰ(ا.س) نے پہاڑ کے اوپر چڑھنا شروع کیا جہاں پر الله تعالى اپنے نور کو ظاہر کر رہا تھا۔(13) اُنہوں نے دوسرے رہنماؤں سے کہا، ”تم سب یوشوا اور میرے واپس آنے کا انتظار کرو اور تب تک یہیں روکو۔ ہارون(ا.س) اور جناب حور یہاں موجود ہیں تو اگر کسی کو الله تعالى کے حکم کے بارے میں کوئی سوال پوچھنا ہے تو وہ انسے پوچھ سکتا ہے۔“(14) جیسے ہی موسیٰ(ا.س) نے پہاڑ پر چڑھنا شروع کیا تو بادلوں نے اُن کو دھک لیا۔(15)
الله تعالى کا نور سینا' کے پہاڑ پر چمکتا رہا اور اُس پہاڑ کو بادلوں نے چھ دن تک دھک کر رکھا۔ ساتویں دن الله تعالى نے بادلوں کے پردے سے موسیٰ(ا.س) سے بات کری۔(16) جب الله تعالى نے اپنا نور ظاہر کیا تو عبرانی لوگوں کو ایسا لگا کی پہاڑ کے اوپر آگ بھڑک رہی ہے۔(17) موسیٰ(ا.س) پہاڑ پر چڑھے اور پھر بادلوں میں غائب ہو گئے۔ وہ وہاں پر چالیس دن اور چالیس رات روکے۔(18)