بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَٰنِ الرَّحِيمِ
ہمارا پڑوسی کون ہے؟
انجیل : لوکاس 10:25-37
ایک دن، قانون پڑھانے والے ایک اُستاد نے عیسیٰ(ا.س) کو آزمانے کے لئے انسے پوچھا، ”مَیں ایسا کیا کروں کی مجھے کبھی نہ ختم ہونے والی زندگی ملے؟“(25)
عیسیٰ(ا.س) نے اُسے جواب دیا، ”قانون میں کیا لکھا ہے؟ تم نے اِس بارے میں کیا پڑھا؟“(26)
اُس آدمی نے جواب دیا، ”’تم اپنے رب، الله تعالى سے مُحَبَّت کرو۔ تم اُسے اپنے پورے دل، دماغ، اپنی روح، اور اپنی پوری طاقت سے پیار کرو۔‘ اور، ’تم اپنے پڑوسی سے اُتنی ہی مُحَبَّت کرو جتنی تم اپنے آپ سے کرتے ہو۔‘“(27)
عیسیٰ(ا.س) نے کہا، ”تمہارا جواب بلکل ٹھیک ہے۔ تم اگر یہ کروگے تو تمکو زندگی ملےگی۔“(28) لیکن وہ آدمی اپنی زندگی گزارنے کے طریقے کو بدلنا نہیں چاہتا تھا۔ اِس لئے اسنے عیسیٰ(ا.س) سے کہا، ”اور میرا پڑوسی کون ہے؟“(29)
اُس سوال کا جواب دینے کے لئے، عیسیٰ(ا.س) نے کہا، ”ایک [عبرانی] آدمی یروشلم سے نکل کر اریخا نام کے ایک شہر کی طرف جا رہا ہے اور اُسے راستے میں کچھ لٹیرے لُوٹ لیتے ہیں۔ وہ اسکو مارتے ہیں اور اُس کے کپڑے پھاڑ دیتے ہیں۔ وہ لٹیرے اسکو زخمی کر کے وہاں سے چلے جاتے ہیں۔(30)
”اتفاق سے ایک عبرانی امام بھی اُسی راستے سے گزر رہا تھا۔ جب امام نے اُس آدمی کو دیکھا تو اسنے فوراً اپنا راستا بدل لیا اور سڑک کے دوسری طرف چلنے لگا۔(31) اُس کے بعد [موسیٰ(ا.س) کے قبیلے] لاوی قبیلے کا ایک آدمی بھی وہاں سے گزرا۔ وہ اُس زخمی آدمی کو دیکھنے اُس کے پاس تک گیا لیکن وہ بھی سڑک کی دوسری طرف چلا گیا۔(32)
”تب وہاں ایک سامری آدمی آیا [جس کو عبرانی لوگ نیچی نظر سے دیکھتے تھے]۔ وہ سامری اُس جگہ پہنچا جہاں وہ زخمی آدمی پڑا ہوا تھا۔ اسنے جب اُس آدمی کو دیکھا تو اسکو بہت افسوس ہوا۔(33) اُس سامری آدمی نے اُس زخمی آدمی کے زخم کو صاف کر کے پٹی باندھی۔ اسکو اپنے گدھے پر بٹھایا اور ایک سراۓ میں لے گیا۔ وہاں لے جا کر اُس کی دیکھ بھال کری۔(34) دوسرے دن اُس سامری آدمی نے سراۓ کے مالک کو دو چاندی کے سِکے دیئے اور کہا، ’اِس آدمی کا خیال رکھنا اور اگر اِس کی دیکھ بھال میں کچھ زیادہ خرچ ہو جائے تو مَیں اگلی بار آ کر دے دوں گا۔‘“(35)
عیسیٰ(ا.س) نے پوچھا، ”تمہیں کیا لگتا ہے کی اِن تین لوگوں میں سے کون سا آدمی اُس زخمی آدمی کا پڑوسی ہے؟“(36)
قانون کے ماہر نے جواب دیا، ”جس نے اُس کی مدد کری۔“ عیسیٰ(ا.س) نے اُس سے کہا، ”تو تم بھی وہی کرو جو اُس آدمی نے کیا ہے!“(37)