بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَٰنِ الرَّحِيمِ
فصل اور مزدور
انجیل : لوکاس 10:1-20
بعد میں عیسیٰ(ا.س) نے ستر لوگوں کو اور چنا، اور اُن کو جوڑا بنا کر باہر بھیجا۔ عیسیٰ(ا.س) نے لوگوں کو اُن شہروں اور کسبوں میں بھیجا جہاں وہ خود جانا چاہتے تھے۔(1) عیسیٰ(ا.س) نے اُن لوگوں سے کہا، ”ایک بہت بڑی فصل تیار ہے، لیکن مزدور بہت کم ہیں جو اسکو کاٹ سکیں۔ اِس لئے، الله ربل کریم سے دعا کرو، جو اِس فصل کا مالک ہے، کی وہ اِس فصل کو کاٹنے کے لئے اور زیادہ مزدور بھیجے۔(2) تم جاؤ! لیکن دھیان رکھنا! کی مَیں تمکو اِن بھیڑیوں کے بیچ بھیڑ بنا کر بھیج رہا ہوں۔(3) اپنے ساتھ اپنے پیسوں کا بٹوا، سامان رکھنے کا بیگ، اور اپنے جوتے لے کر نہ جانا۔ تم سڑک پر رُک کر لوگوں سے بات بھی نہ کرنا۔(4)
”جب تم کسی کے گھر جانا تو اندر جانے سے پہلے کہنا، ’اِس گھر پر سلامتی نازل ہو۔‘(5) اگر اُس گھر میں نیک لوگ رہتے ہوں گے تو اُس گھر پر سلامتی بنی رہےگی اور اگر نہیں ہیں تو برکت تمہارے پاس واپس لوٹ آئے گی۔(6) تم لوگ اُسی گھر میں روکے رہنا۔ وہ لوگ جو بھی کھانے کو دیں وہ کھا لینا۔ ایک کام کرنے والے کی مزدوری پر اُسکا حق ہے۔ تم لوگ ایک گھر سے دوسرے گھر میں نہ جانا۔(7)
”تم چاہے کسی بھی شہر میں رہو، جس کے بھی گھر میں جاؤ، وہ جو بھی دیں اُسے کھا لینا۔(8) اُس گھر میں اگر کوئی بیمار ہو تو اُسے شفا دینا۔ انسے کہنا کی ’الله تعالى کی سلطنت انکے پاس آئی ہے!‘(9) لیکن اگر تم کسی شہر میں جاؤ، اور وہاں لوگ تمہارا استقبال نہ کریں، تو تم لوگ اُس شہر کی سڑکوں پر نکل جانا۔ تم اُن لوگوں سے کہنا،(10) ’تمہارے شہر کی دھول بھی ہم اپنے پیروں سے جھاڑ دیتے ہیں، اور تم اپنی بربادی کے خود ذمہ دار ہو۔ اِس بات کو جان لو اور دھیان سے سنو: الله تعالى کی سلطنت تمہارے پاس آ گئی ہے۔‘(11) مَیں تمکو بتاتا ہوں، فیصلے کے دن اِن شہر کے لوگوں پر سدوم شہر کے لوگوں سے بھی زیادہ عذاب نازل ہوگا۔“[a](12)
[پھر عیسیٰ(ا.س) نے سب کو اُن شہروں کے بارے میں بتایا جو گلیل کی جھیل کے پاس یہودیہ میں تھے۔ وہ خود اِن شہروں میں پہلے ہی جا چکے تھے۔ عیسیٰ(ا.س) نے اُن لوگوں سے کہا،] ”خرازیں اور بیت-صیدا شہر کے رہنے والے لوگوں پر خطرناک عذاب نازل ہوگا، کیونکہ مینے انکے لئے کئی کرشمے کئے۔ اگر یہی کرشمے مینے صور اور صیدا شہر کے لوگوں کے لئے کئے ہوتے تو اُن لوگوں نے پوری طرح اپنے گناہوں کی معافی مانگ لی ہوتی۔ اُن لوگوں نے پرانے کپڑے پہن کر اپنے سروں پر خاک ڈال کر اپنے غم کا اظہار کیا ہوتا۔(13) قیامت کے دن اِن لوگوں کا حال صور اور صیدا کے شہر کے لوگوں سے بھی زیادہ بُرا ہوگا(14) اور کیا کفرنحوم کے لوگوں کو جنت میں اُٹھایا جائےگا؟ نہیں! ان کو دوزخ میں پھینک دیا جائےگا۔“(15)
[عیسیٰ(ا.س) نے اُن ستر لوگوں سے کہا:] ”جو کوئی بھی تمکو سنے گا تو وہ اصلیت میں مجھ کو سن رہا ہوگا۔ جو تمکو قبول نہیں کرےگا تو سمجھو کی اسنے مجھے قبول نہیں کیا۔ جس نے مجھے قبول نہیں کیا تو اسنے اُس پروردگار کو بھی قبول نہیں کیا کی جس نے مجھے یہاں بھیجا ہے۔“(16)
جب وہ ستر لوگ اپنے سفر سے واپس آئے تو بہت خوش تھے۔ اُنہوں نے کہا، ”اُستاد، جب ہم نے آپ کا نام لیا تو گندی روحوں نے بھی ہمارا کہنا مانا!“(17)
عیسیٰ(ا.س) نے انسے کہا، ”مینے دیکھا کی شیطان آسمان سے زمین پر بجلی کی طرح گر پڑا۔(18) سنو! مینے تمکو طاقت دی ہے کی تم سانپ اور بچھوؤں کے اوپر چل سکو۔ مینے تمکو شیطان سے زیادہ طاقت دی ہے۔ تمکو کوئی نقصان نہیں پہنچا سکتا۔(19) لیکن تم اِس بات سے خوش نہ ہو کی گندی روحوں نے تمہارا کہنا مانا۔ نہیں! تم اِس لئے خوش ہو کی تمہارا نام جنت میں لکھا ہے۔“(20)