بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَٰنِ الرَّحِيمِ
سب سے بہترین اور پاک عبادت
انجیل : یعقوب 1:1-27
جناب یعقوب نے، جو الله رب العظیم اور عیسیٰ(ا.س) کے خدمت گار تھے، پوری دنیا میں پھیلے ہوئے الله کے بندوں کو سلام کہا۔(1) اور کہا:
میرے بھائیوں اور بہنوں، تم مشکل میں بھی خوش رہا کرو۔(2) کیونکہ تم یہ جانتے ہو مشکلیں تمہارے ایمان کا امتحان لیتی ہیں، اور تمہیں مضبوط بننے میں مدد کرتی ہیں۔(3) اپنی لگاتار محنت سے اچھائی کو حاصل کرو۔ یہ تمکو پوری طرح سے بہترین بنا دے گی اور تمہاری ہر ضرورت کو پورا کرے گی۔(4) لیکن اگر تمہیں عقلمندی کی ضرورت ہے تو وہ تم اللہ تعالى سے مانگو۔ جو بھی اُس رب سے عقلمندی مانگتا ہے اُسے وہ دریادلی سے عطا کرتا ہے۔ وہ کسی بھی مانگنے والے کو کبھی مایوس نہیں کرتا۔(5) لیکن تم الله تعالى پر ایمان رکھ کر مانگو؛ اور تمہارے دل میں کوئی شک نہیں ہونا چاہئے۔ جو شک کرتا ہے تو وہ سمندر میں ایک لہر کی طرح ہے، جس کو ہَوا دھکا دے کر اچھال دیتی ہے۔(6) اِس طرح کے انسان کو یہ سوچ لینا چاہئے کی اُسے الله ربل کریم سے کچھ حاصل نہیں ہوگا۔(7) جو شک کرتا ہے وہ کبھی کوئی فیصلہ نہیں کر پاتا اور لڑکھڑاتا رہتا ہے۔(8)
ایک ایمان والے غریب انسان کو اپنے اونچے مقام پر فرق کرنا چاہئے۔(9) اور ایک امیر انسان کو الله تعالى کا شکر ادا کرنا چاہئے کی جب الله تعالى اسکو جھکا دے اور اُس کے دل میں احساس پیدا کرے کی ایک دن وہ بھی گھاس میں اُگے ایک پھول کی طرح ہی ختم ہو جائےگا۔(10) سورج کے اُگنے سے گرم ہَوا چلتی ہے اور گھاس سوکھ جاتی ہے۔ گھاس میں اُگے خوبصورت پھول ٹوٹ کر گر جاتے ہیں اور برباد ہو جاتے ہیں۔ اِسی طرح سے ایک امیر آدمی اپنے روز کے کام کرتے-کرتے اِس دنیا سے چلا جائےگا۔(11)
وہ کتنا خوش نصیب ہے جو مصیبت میں بھی ہمت سے کام لیتا ہے۔ جب وہ انسان اپنا ایمان ثابت کر دیتا ہے تو اللہ تعالى اسکو کبھی نہ ختم ہونے والی زندگی عطا کرتا ہے۔ الله تعالى نے ہر اُس انسان کو زندگی دینے کا وعدہ کیا ہے جو اسسے مُحَبَّت کرتا ہے۔(12)
جب کوئی انسان بہک جائے تو وہ کبھی نہ کہے، ”پروردگار مجھے بہکا رہا ہے۔“ نہیں! الله ربل کریم کبھی کسی کو نہیں بہکاتا اور نہ ہی شیطان اسکو بہکا سکتا ہے۔(13) انسان اُس وقت بہکتا ہے جب وہ اپنی خواہشوں کو پورا کرنے کے لئے غلط راستے پر چلنے لگتا ہے۔(14) جب انسان کے دماغ میں بُری خواہش اپنا گھر بنا لیتی ہے تو پھر وہ گناه کو پیدا کرتی ہے اور جب وہ گناه بڑھتا ہے تو پھر وہ اُسے موت کی طرف لے جاتا ہے۔(15)
میرے عزیز بھائیوں اور بہنوں، تم غلط راستے پر مت چلو۔(16) ہر اچھا اور بہترین تحفہ اُس پروردگار کی طرف سے ہی آتا ہے جو روشنی کو بنانے والا ہے۔ الله تعالى نہ ہی بدلتا ہے اور نہ ہی پرچہائ کی طرح چاروں طرف گھومتا ہے۔(17) الله رب العظیم نے ہمیں سچے کلام کے ذریعے زندگی عطا کری ہے۔ ہم لوگ اُس کی مخلوق کی زندہ مثال ہیں۔(18)
سنو، میرے بھائیوں اور بہنوں! ہمیشہ جلدی سنو اور آرام سے بولو۔ بہت جلدی سے ناراض نہ ہو۔(19) انسان کا غصہ اسکو انصاف کرنے سے روکتا ہے۔(20) تو ہر طرح کے گناه اور بُرائی سے خود کو دُور کر لو۔ فخر نہ کرو بلکہ الله تعالى کے کلام کو اپنے دلوں میں بسا لو کیونکہ اِس کلام میں تمہاری روح کو بچانے کی طاقت ہے۔(21)
ثابت کرو کی تم وہ انسان ہو جو الله تعالى کے کلام پر عمل کرتا ہے؛ اُن لوگوں کی طرح نہ بنو جو سنتے ہیں، لیکن عمل نہیں کرتے۔ وہ اپنے آپکو دھوکہ دے رہے ہیں۔(22) الله تعالى کے کلام کو سن کر اُس پر عمل نہ کرنے والا انسان ایسا ہے کی جیسے اسنے اپنے چہرے کو آئینے میں دیکھا۔(23) وہ اپنا چہرہ آئینے میں دیکھتا ہے، پھر اپنی نظر ہٹتے ہی بھول جاتا ہے کی وہ کیسا دیکھتا تھا۔(24) لیکن سچ میں وہی انسان خوش ہے جو الله تعالى کے کلام کو بہت دھیان سے پڑھتا ہے۔ صرف اُن لوگوں کو آزادی ملتی ہے جو الله تعالى کے کلام پر عمل کرتے ہیں اور اُسی کے مطابق زندگی گزارتے ہیں۔ جو انسان کلام کو سن کر اُسے کبھی نہیں بھولتا، اور اُس پر عمل کرتا ہے، تو اُس میں اُسے برکت حاصل ہوتی ہے۔(25)
ایک انسان خود کو دیندار سمجھتا ہے، لیکن اگر وہ اپنی زبان پر قابو نہیں رکھ سکتا تو وہ اپنے آپکو دھوکہ دے رہا ہے۔ اُس کے مذہب کا کوئی فائدہ نہیں۔(26) سب سے بہترین اور پاک مذہب، جس کو ہمارا پروردگار پسند کرتا ہے، وہ یہ ہے: پریشان حال یتیم بچوں اور بیواؤں کی دیکھ بھال کرنا؛ اور اپنے آپکو دنیا کی چمک سے بچانا۔(27)