بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَٰنِ الرَّحِيمِ
عبرانیوں سے عہد
توریت : ہجرت 19:1-9، 20:1-21
مصر سے فرار ہونے کے ٹھیک تین مہینوں کے بعد وہ لوگ سینے کے ریگستان میں پہنچے۔(1) اُن لوگوں نے اپنا سفر رفیدیم نام کی جگہ سے شروع کیا اور آخر میں سینے کے ریگستان پہنچ کر پہاڑوں میں اپنا ڈیرا ڈالا۔(2) موسیٰ(ا.س) الله تعالى سے بات کرنے پہاڑ پر گئے اور الله تعالى نے موسیٰ(ا.س) سے کہا، ”یہ میرے الفاظ ہیں اور تم ان کو یعقوب(ا.س) کی اولادوں کو پہنچاؤ:(3) تم سب نے اپنی آنکھوں سے دیکھا ہے کی مینے مصریوں کے ساتھ کیا کیا ہے، اور کس طرح سے تمہاری دیکھ بھال کری۔ مَیں تمکو آزاد کر کے اپنے پاس لایا، جیسے چیل[a] اپنے پَروں سے اڑتی ہو۔(4) اگر تم لوگ میری ہر بات مانو گے جو مَیں تم سے کہوں گا اور اُس وعدے کو نہیں توڑو گے، تو تم میرے لئے بہت خاص ہوگے۔ یہ ساری دنیا میری ہے۔(5) اور تم میرے لئے دنیا میں دین کی رہنمائی کروگے اور پاک لوگ ہوگے۔ اے موسیٰ! یہ میرا کلام ہے اور تم اسکو یعقوب کی اولادوں تک ضرور پہنچاؤ۔“(6)
موسیٰ(ا.س) واپس گئے اور سارے رہنماؤں کو ایک ساتھ بُلایا اور الله تعالى کے حکم کے مطابق کلام سنایا۔(7) سارے لوگوں نے ایک ساتھ جواب دیا، ”ہم سب لوگ وہی کریں گے جو الله تعالى ہم سے چاہتا ہے۔“ تو موسیٰ(ا.س) لوگوں کے جواب کو بتانے کے لئے الله تعالى کے پاس واپس گئے۔(8) الله تعالى نے کہا، ”مَیں تم سے گھنے بادلوں میں سے بات کروں گا تاکی جب مَیں تم سے بات کروں تو لوگ بھی اسکو سنے اور اِس طرح سے وہ لوگ تم پر ہمیشہ یقین کریں گے۔“ پھر موسیٰ(ا.س) نے الله تعالى کو وہ سب بتایا جو لوگوں نے انسے کہا تھا۔(9)
الله تعالى کے دس قانون
20:1-21
الله تعالى نے لوگوں کے لئے یہ حکم جاری کیا،(1) ”مَیں تمہارا رب ہوں، وہ خدا جس کی تم عبادت کرتے ہو، جس نے تمکو مصر کی غلامی سے چھٹکارا دلایا۔(2) تمکو میرے علاوہ کسی اور کی عبادت نہیں کرنی چاہئے۔(3) تمہیں اپنے لئے آسمان، زمین، یا سمندر کی کسی بھی چیز کی شکل کا بُت نہیں بنانا چاہئے۔(4) تم نہ ہی اُس بُت کو سجدہ کرنا اور نہ ہی اُس کی عبادت، کیونکہ مَیں تمہارا رب ہوں۔ صرف مَیں ہی ہوں اور مجھے پسند نہیں کی تم کسی اور کی عبادت کرو۔ مَیں اُن نسلوں کو سزا دوں گا جن کی تین یا چار پِیڑھیوں کے باپ-دادا مجھ سے نفرت کرتے تھے۔(5) لیکن میری رحمت اور برکت اُن لوگوں کی ہزار پشتوں تک جائےگی جو مجھ سے مُحَبَّت کرتے ہیں اور میرا کہنا مانتے ہیں۔[b](6) تم میرے نام کا کبھی غلط استعمال مت کرنا کیونکہ مَیں اُس انسان کو سزا ضرور دوں گا۔(7)
”تم لوگ ہر ہفتے میں ایک دن کو اپنے آرام کے لئے ضرور رکھنا۔(8) تم چھ دنوں تک ہر طرح کا کام کرنا،(9) لیکن ساتواں دن تم میرے لئے خاص رکھنا۔ تم اُس دن کوئی بھی کام نہیں کرنا۔ یہ بات ہر کسی پر لاگو ہوتی ہے، تمہارے بیٹے-بیٹیوں پر، تمہارے مرد اور عورت نوکروں پر، تمہارے جانوروں پر، یہاں تک کی اُن مہمانوں پر بھی جو تمہارے یہاں روکے ہوئے ہوں۔(10) یہ تم اِس لئے کروگے کیونکہ مینے اُن چھ دنوں میں زمین، آسمان، سمندر، اور اُس کے اندر کی ساری چیزوں کو بنایا تھا، اور پھر ساتویں دن دنیا بنانے کا کام بند کیا۔ اِس لئے مینے ساتویں دن کو برکت دی ہے اور اُسے ایک پاک دن بنایا ہے۔(11)
”تم اپنے ماں-باپ کی عزت کرنا اور مَیں تمکو اُس کے بدلے میں ایک لمبی عمر عطا کروں گا۔(12)
”زنا[c] نہ کرنا۔(14)
”تم اپنے پڑوسی کے خلاف کبھی جھوٹی گواہی مت دینا۔(16)
”تم کبھی دوسروں کے گھر کی، اُس کی بیوی کی، یا اُس کے نوکروں کی خواہش مت کرنا۔ تم اُس کی گائے یا گدھے کی خواہش مت کرنا اور نہ ہی اُس چیز کی خواہش کرنا جو تمہاری نہیں ہے۔“(17)
جب لوگوں نے بجلی کو چمکتے دیکھا، بادل گرجنے کی آواز کو سنا، اور پہاڑ سے دھواں نکلتے دیکھا تو وہ سب بہت ڈر گئے۔(18) اُن لوگوں نے پہاڑ کے پاس جانے سے منع کر دیا اور موسیٰ(ا.س) سے کہا، ”آپ ہم سے بات کریے اور ہم آپکی بات سنیں گے لیکن الله تعالى سے کہئے کی ہم سے ایسے بات نہ کریں، ورنہ ہم مر جائیں گے۔“(19) موسیٰ(ا.س) نے لوگوں سے کہا، ”گھبراؤ نہیں، الله ربل کریم تم لوگوں کا امتحان لے رہا ہے، تاکی تم اسسے ڈرو اور گناہوں سے ہمیشہ دُور رہو۔“(20) وہلوگ وہیں پر روکے رہے تب موسیٰ(ا.س) اُس گھنے بادل کی طرف بڑے جہاں سے وہ آواز آ رہی تھی۔(21)