بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَٰنِ الرَّحِيمِ
نوح(ا.س) اور انکی کشتی
توریت : خلقت 6:5-22
الله تعالى نے دیکھا کی زمین کے سارے لوگ بہت گناہ گار ہو گئے ہیں اور وہ ہر وقت بُرے خیالات ہی رکھتے ہیں۔(5) الله تعالى کو یہ دیکھ کر بہت افسوس ہوا کی اسنے زمین پر انسانوں کو پیدا کیا۔(6) اسنے فیصلہ کیا کی وہ اپنے بنائے ہوئے سارے انسانوں کو زمین سے مٹا دےگا۔ ”مَیں ہر انسان، ہر جانور، ہر چڑیا، اور ہر اُس چیز کو جو زمین پر رینگتی ہے، ختم کر دوں گا۔ مجھے افسوس ہے مینے اِن سب چیزوں کو بنایا ہے۔“(7) لیکن نوح(ا.س) نے اللهتعالى کو خوش کر دیا۔(8) یہ انکی اور انکے خاندان کی داستان ہے۔ نوح(ا.س) نے اپنی ساری زندگی بہت اچھی طرح سے گزاری اور وہ اپنے وقت کے سب سے اچھے انسان تھے۔ وہ ہمیشہ الله تعالى کا کہنا مانتے تھے۔(9) نوح(ا.س) کے تین بیٹے تھے: سام، حام، اور یافت۔(10)
الله تعالى نے دیکھا کی زمین کو لوگوں نے برباد کر دیا ہے۔ وہ ظلم اور خون-خرابے سے بھر گئی ہے۔(11) الله تعالى نے دیکھا کی لوگوں کے گناہوں کی وجہ سے زمین برباد ہو چکی ہے۔(12) الله تعالى نے نوح(ا.س) سے کہا، ”انسانوں کی وجہ سے زمین پر ظلم اور ستم بڑھ گیا ہے، اِس لئے مَیں زمین پر سے اِنہیں ختم کر دوں گا۔(13) تم اپنے لئے صنوبر کے پیڑ کی لکڑی سے ایک کشتی بناؤ، اُس میں کمرے ہوں جن کو اندر اور باہر سے پیڑ کی رال سے پوتو۔(14) مَیں چاہتا ہوں کی کشتی اِس ناپ کی ہونی چاہئے: وہ ایک سو پچاس میٹر لمبی، چالیس میٹر چوڑی، اور ساڑے پندرہ میٹر اونچی ہونی چاہئے۔(15) کشتی میں ایک چھت بناؤ جس میں آدھے میٹر کی ایک کھڑکی ہو۔ اُس کشتی کے ایک طرف دروازہ بناؤ۔ اُس میں تین منزلیں ہونی چاہئے: اوپری منزل، بیچ کی، اور نچلی منزل۔(16)
”تم میری بات کو دھیان سے سنو: مَیں زمین پر پانی کی زبردست باڑ بھیجوں گا۔ مَیں آسمان کے نیچے کی ہر سانس لینے والی جاندار چیز کو ختم کر دوں گا، زمین پر رہنے والی ہر چیز مر جائےگی۔(17) لیکن مَیں تم سے ایک خاص عہد کرتا ہوں کی تم، تمہاری بیوی، تمہارے لڑکے، اور انکی بیویاں کشتی پر سوار ہوں گے۔(18) اور تم اپنے ساتھ ہر جاندار چیزوں کا ایک جوڑا بھی لے جانا۔ ہر جانور کا ایک نر اور ایک مادہ لے جانا تاکی وہ تمہارے ساتھ زندہ رہ سکیں۔(19) ہر طرح کی چڑیاں، جانور، اور رینگنے والی چیزوں کے جوڑے تمہارے پاس آئیں گے تاکی تم اُن کو زندہ بچا سکو۔(20) تم ہر طرح کا کھانا اپنی کشتی میں جمع کرو تاکی تم لوگ اور جانور اِسے کھا سکیں۔“(21)
نوح(ا.س) نے ویسا ہی کیا جیسا الله تعالى نے اُنہیں حکم دیا تھا۔(22)