بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَٰنِ الرَّحِيمِ
بُری روحیں
انجیل : محافظ 5:1-20
عیسیٰ(ا.س) اور انکے شاگرد جھیل کو پار کر کے اُس کنارے پر پہنچے جہاں گراسانیص نام کی قوم رہتی تھی۔ یہ لوگ ابراہیم(ا.س) کی اولادوں میں سے نہیں تھے۔(1) جب عیسیٰ(ا.س) ناو سے اُترے تو پاس کی ایک غوفہ سے ایک آدمی نکل کر انکی طرف دوڑا۔ اُن غوفاؤں میں مُردہ لوگوں کو دفنایا جاتا تھا۔ اُس آدمی پر بُری روحوں کا قبضہ تھا۔(2) اُس آدمی کو زنجیر سے بھی باندھنا ناممکن تھا۔(3) کئی بار لوگوں نے اُس آدمی کے ہاتھ اور پیر زنجیر سے باندھنے کی کوشش کری لیکن وہ اسکو توڑ دیتا تھا۔ کوئی بھی اِتنا طاقتور نہیں تھا کی وہ اُس آدمی کو کابو میں کر سکے۔(4) رات-دن وہ آدمی اُن غوفاؤں اور پہاڑیوں پر بھٹکتا رہتا تھا۔ وہ اپنے آپکو پتھر سے چوٹ مار کر زخمی کر لیتا تھا اور چیختا-چلاتا پھرتا تھا۔(5)
اُس آدمی نے عیسیٰ(ا.س) کو بہت دُور سے ہی آتا دیکھ لیا تھا۔ وہ انکے پاس دوڑتا ہوا آیا اور انکے قدموں میں گر گیا۔(6) عیسیٰ(ا.س) نے اسسے کہا، ”اے بُری روح اِس آدمی کے جسم سے باہر نکل۔“ لیکن وہ آدمی چیخ کر بولا، ”آپکو مجھ سے کیا چاہئے، اے الله رب العظیم کے چنے ہوئے مسیحا؟ مَیں آپ سے بھیک مانگتا ہوں کی آپ مجھے سزا مت دیجئے!“(7-8)
عیسیٰ(ا.س) نے اُس آدمی سے پوچھا، ”تمہارا نام کیا ہے؟“ اُس آدمی نے جواب دیا، ”میرا نام فوج ہے کیونکہ میرے اندر بہت ساری روحیں ہیں۔“(9) اُس آدمی نے عیسیٰ(ا.س) سے بار-بار یہی خوشامد کری کی وہ روحوں کو اِس جگہ سے نہ بھگائیں۔(10) سوروں کا ایک بڑا جھنڈ وہیں پاس کے ایک پہاڑ پر چر رہا تھا۔(11) اُن بُری روحوں نے عیسیٰ(ا.س) سے بھیک مانگی کی ہمیں جانوروں پر چلا جانے دیجئے۔“(12) عیسیٰ(ا.س) نے اُن کو آدمی کے جسم سے نکال کر سوروں پر جانے کی اجازت دے دی۔ اُن بُری روحوں نے اُس آدمی کو چھوڑ دیا اور سوروں پر سوار ہو گئیں۔ تب اُن سوروں کا جھنڈ پہاڑ سے بڑی تیزی سے نیچے اُترا اور جھیل میں کود کر ڈوب گیا۔ اُس جھنڈ میں لگ بھگ دو ہزار سور تھے۔(13)
جو چرواہے اُن جانوروں کی دیکھ بھال کرتے تھے وہ یہ سب دیکھ کر وہاں سے بھاگ گئے اور اپنے گاؤں جا کر اُنہوں نے سب کو اسکے بارے میں بتایا۔ تو سب لوگ یہ دیکھنے کے لئے اپنے-اپنے گھروں سے نکل پڑے۔(14) جب وہ لوگ عیسیٰ(ا.س) کے پاس پہنچے تو اُنہوں نے اُس آدمی کو اپنے پورے ہوش-و-حواس میں وہیں بیٹھے ہوئے دیکھا۔ یہ وہی آدمی تھا جس پر بہت ساری بُری روحیں سوار تھیں۔ لوگ یہ دیکھ کر گھبرا گئے کی وہ آدمی پورے ہوش میں اور صحیح-سلامت بیٹھا ہوا تھا۔(15) وہاں پر کچھ لوگ ایسے بھی تھے جنہوںے یہ سب اپنی آنکھوں سے دیکھا تھا۔ اُن لوگوں نے باقی سب کو بتایا کی اُس آدمی کے اوپر سوار بُری روحوں کے ساتھ کیا ہوا۔ اُنہوں نے جانوروں کے ساتھ ہوئے حادثے کے بارے میں بھی بتایا۔(16) تب وہاں موجود لوگ عیسیٰ(ا.س) سے اُس جگہ سے چلے جانے کی بھیک مانگنے لگے۔(17) جب عیسیٰ(ا.س) واپس آنے کے لئے اپنی ناو پر سوار ہو رہے تھے تو وہ آدمی جس کو اُنہوں نے بُری روحوں سے نجات دلائی تھی، انکے ساتھ چلنے کی گزارش کرنے لگا۔(18)
عیسیٰ(ا.س) نے اسکو ساتھ چلنے کی اجازت نہیں دی۔ اُنہوں نے کہا، ”اپنے بیوی-بچوں اور اپنے دوستوں کے پاس واپس جاؤ۔ لوگوں سے بتاؤ کی الله ربل کریم نے تم پر کتنا کرم کیا ہے۔ اسنے تمہارے اوپر رحم کیا ہے۔“(19) تب وہ آدمی اپنے گھر واپس چلا گیا اور یہ داستان اپنے آس-پاس کے دس کسبوں میں سب کو بتائی۔ اسنے سب کو بتایا کی عیسیٰ(ا.س) نے اُس کے لئے کتنا عظیم کام کیا ہے۔ سارے لوگ یہ سن کر بہت حیرت میں پڑ گئے۔(20)