بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَٰنِ الرَّحِيمِ
الله تعالى کی نشانیاں
توریت : ہجرت 4:1-17
موسیٰ(ا.س) نے الله تعالى سے کہا، ”اگر اسرائیل کے لوگوں نے مجھ پر یقین نہیں کیا تو پھر کیا کروں گا۔ وہ لوگ اگر میری بات سننے کو تیار نہیں ہوئے اور بولےں کی مینے الله تعالى سے بات نہیں کی ہے۔“(1) الله تعالى نے موسیٰ(ا.س) سے کہا ”تم اپنے ہاتھ میں کیا پکڑے ہوئے ہو؟“ موسیٰ(ا.س) نے کہا ”یہ لاٹھی ہے جسسے مَیں بھیڑوں کو کابو میں کرتا ہوں۔“(2) الله تعالى نے موسیٰ(ا.س) سے کہا، ”اسکو زمین پر پھینکو۔“ تو موسیٰ(ا.س) نے اسکو زمین پر پھینکا۔ وہ ایک سانپ بن گئی جسے دیکھ کر موسیٰ(ا.س) ڈر گئے۔(3) الله تعالى نے موسیٰ(ا.س) سے کہا، ”اِس سانپ کو اِس کی پوںچھ سے پکڑو۔“ تو موسیٰ(ا.س) نے جب اُس سانپ کو اُس کی پوںچھ سے پکڑا اور وہ پھر سے ڈنڈا بن گیا۔(4) الله تعالى نے کہا، ”تم انکے سامنے یہی کرنا تاکی وہ یقین کریں کی جس رب کی عبادت ابراہیم، اسحاق، اور یعقوبکرتے تھے، تم سے اُسی رب نے بات کی ہے۔“(5)
تب الله تعالى نے موسیٰ(ا.س) سے کہا، ”اپنا ہاتھ اپنے کپڑوں میں ڈالو۔“ موسیٰ(ا.س) نے اپنا ہاتھ اپنے کپڑوں کے اندر ڈالا اور جب اسکو باہر نکالا تو وہ برف کی طرح سفید تھا۔ انکے ہاتھ پر کھال کی بیماری ہو گئی تھی۔(6) الله تعالى نے کہا، ”اپنا ہاتھ واپس اپنے کپڑوں میں ڈالو۔“ تو موسیٰ(ا.س) نے اپنا ہاتھ واپس اپنے کپڑوں میں ڈالا اور جب باہر نکالا تو وہ پھر سے ٹھیک ہو گیا اور انکی کھال واپس ٹھیک ہو گئی۔(7) ”اگر وہ تم پر یقین نہ کریں یا پہلی نشانی کو نظر اندازا کر دیں تو وہ شاید دوسری نشانی پر یقین کریں گے۔(8) اگر وہ اِن دونوں نشانیوں پر یقین نہ کریں تو تم نیل ندی سے کچھ پانی لینا اور سوکھی زمین پر ڈالنا جو سوکھی زمین پر گرتے ہی خون بن جائےگا۔“(9)
موسیٰ(ا.س) نے الله تعالى سے کہا، ”یا الله تعالى مَیں لوگوں کے بیچ بول نہیں پاتا نہ ہی پہلے بول پاتا تھا اور نہ ہی اب۔ آپ بھلے ہی اِس غلام سے بات کر رہے ہیں لیکن، مَیں آپ سے صحیح سے اور جلدی بات نہیں کر پا رہا ہوں۔“(10) تب الله تعالى نے انسے کہا، ”انسان کو سننے کی طاقت کس نے دی اور کون اسسے بولنے، سننے کی، اور دیکھنے کی طاقت چھین لیتا ہے؟ کیا مَیں وہ نہیں ہوں؟“(11) اب جاؤ اور مَیں تمہارے ساتھ رہوں گا، اور تمکو خود سکھاؤں گا کی کیا بولنا ہے۔“(12) لیکن، موسیٰ(ا.س) نے کہا، ”یا الله ربل کریم کسی اور کو بھیج دیجئے۔“(13) تب الله تعالى کو اُن پر غصہ آیا اور کہا، ”تمہارا کیا خیال ہے لاوی خاندان کا تمہارا بھائی ہارون کے بارے میں؟ وہ بولنے میں بہت اچھا ہے۔ وہ تم سے ملنے آ رہا ہے اور ابھی راستے میں ہے اور جب وہ تمہیں دیکھےگا تو اُسکا دل خوشی سے بھر جائےگا۔(14) تم اسسے بات کرو اور بتاؤ کی کیا بولنا ہے۔ جب تم بولو گے تو مَیں خود تم دونوں کے ساتھ رہوں گا۔ مَیں تمکو سکھاؤں گا کی کیا کرنا ہے۔(15) ہارون تمہارے لئے لوگوں سے بات کرےگا اور تم اُسے بتاؤ گے کی کیا بولنا ہے۔ مَیں تمکو اُس کے اوپر رکھوں گا جیسے مَیں تمہارے اوپر ہوں۔(16) یہ لاٹھی اپنے ہاتھ میں لے کر جاؤ اور تم اُنہیں وہ نشانیاں دکھاؤ جو مینے تمہیں دی ہیں۔“(17)