بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَٰنِ الرَّحِيمِ
عیسیٰ(ا.س) کی پَیدایش
انجیل : لوکاس 2:1-24
اُس زمانے میں ملک روم پر اگسٹس سیزر کی حکومت تھی۔ اسنے روم کی ساری حکومت میں رہنے والے لوگوں کے لئے ایک حکم جاری کیا، سارے لوگوں کو اپنا نام جنگننا میں لکھوانا تھا۔(1) جب لوگوں کی پہلی بار گنتی ہو رہی تھی تو سیریا میں قورینیعس گورنری کر رہا تھا۔(2) لوگ اپنا نام لکھوانے اپنے شہروں میں واپس گئے۔(3) اپنی گنتی کروانے کے لئے جناب یوسف نے بھی ناظرۃ نام کی جگہ کو چھوڑا، جو گلیل ضِلَع میں تھا اور یہودیہ ضِلَع کے ایک گاؤں بیت لحم میں گئے۔ بیت لحم داؤد(ا.س) کی پشتوں کا شہر تھا۔ جناب یوسف وہاں اِس لئے گئے کیونکہ وہ داؤد(ا.س) کے گھر والوں میں سے تھے۔(4)
جناب یوسف کا نام بی بی مریم کے ساتھ لکھا گیا۔ اُنہوں نے اپنا نام ان کا ہونے والا شوہر لکھوایا، کیونکہ وہ حاملہ تھیں۔(5) جب بچے کے پیدا ہونے کا وقت ہوا تو جناب یوسف اور بی بی مریم بیت لحم میں تھے۔(6) بی بی مریم نے ایک لڑکے کو پیدا کیا، جو ان کا پہلا بچہ تھا۔ اُنہوں نے بچے کو ایک کپڑے میں لپیٹ کر ایک چارے کی دلیہ میں لٹا دیا کیونکہ کسی بھی سرائے میں اُن لوگوں کے ٹھہرنے کی جگہ نہیں بچی تھی۔(7)
بیت لحم کے پاس رات میں کچھ چرواہے اپنی بھیڑوں کی رکھوالی کر رہے تھے۔(8) وہاں پر الله تعالى کا ایک فرشتہ نازل ہوا۔ چرواہوں کے چاروں طرف نور چمکا جسے دیکھ کر وہ لوگ بہت ڈر گئے۔(9) فرشتے نے انسے کہا، ”تم ڈرو نہیں۔ میرے پاس تم لوگوں کے لئے ایک بہت اچھی خبر ہے، وہ بہت خوشی کی خبر ہے جس سے لوگ بہت خوش ہو جائیں گے۔“ فرشتے نے کہا،(10) ”آج داؤد(ا.س) کے شہر میں ایک نجات دلانے والے کی پَیدایش ہوئی ہے، جو مسیحا اور مولا ہے،(11) تم اِسی طرح سے اُنہیں پہچانوگے۔ جاؤ اور اُس بچے کو ڈھونڈو جو ایک کپڑے میں لپٹا ہوا ایک چارے کی دلیہ میں لیٹا ہوا ہے۔“(12) تبھی بہت سارے فرشتے نازل ہوئے اور وہ یہ کہہ کر الله تعالى کی تعریف کر رہے تھے،(13) ”الله تعالى عظیم ہے اور زمین پر وہ لوگ سلامت رہیں جن سے وہ خوش ہے۔“(14) پھر سارے فرشتے چرواہوں کو چھوڑ کر جنت واپس چلے گئے۔
چرواہوں نے آپس میں کہا، ”چلو ہم بیت لحم چل کر دیکھتے ہیں، جس کے بارے میں الله تعالى نے کہا ہے اور(15) وہ لوگ بچے کو ڈھونڈنے کے لئے دوڑ پڑے۔“ اُن لوگوں نے جناب یوسف، بی بی مریم، اور اُس بچے کو ڈھونڈھ لیا جو چارے کی دلیہ میں لیٹا ہوا تھا۔(16) پھر اُن چرواہوں نے اُن سب کو فرشتوں کی کہی ہوئی باتیں سنائیں۔(17) سب لوگ اُن چرواہوں کی باتوں کو سن کر حیران رہ گئے۔(18) بی بی مریم نے اِن سب واقعات کو اپنے دل کے خزانے میں سنبھال کے رکھ لیا تاکی بعد میں غور اور فکر کر سکیں۔(19)
چرواہوں نے وہ سب بلکل ویسا ہی دیکھا جیسا اُن کو فرشتوں نے بتایا تھا۔ اُنہوں نے الله تعالى کا ہر اُس چیز کے لئے شکر ادا کیا جو اُنہوں نے دیکھی اور سنی تھی اور اپنی بھیڑوں کے پاس واپس چلے گئے۔(20)
جب بچہ آٹھ دن کا ہوا تو اُس کی ختنہ کروائی گئی اور اُسکا نام عیسیٰ رکھا گیا۔ ان کا یہ نام بی بی مریم کو ایک فرشتے نے بتایا تھا جب وہ حاملہ بھی نہیں ہوئی تھیں۔(21)
وہ وقت آیا جب عیسیٰ(ا.س) کو موسیٰ(ا.س) کے بتائے ہوئے قانون کی طرح غسل دینا تھا۔ اِس لئے بی بی مریم اور جناب یوسف عیسیٰ(ا.س) کو غسل دلانے یروشلم لے کر گئے۔(22) یہ الله تعالى کا قانون ہے، کی ”پہلا بیٹا الله تعالى کے لئے خاص ہے۔“(23) الله تعالى نے یہ بھی کہا ہے، کی ”دو کبوتروں کی قربانی (جنگلی یا پالتو) کرنا۔“ اِس لئے جناب یوسف اور بی بی مریم قربانی کرنے یروشلم گئے۔(24)