بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَٰنِ الرَّحِيمِ
موت کی پیشن گوئی
انجیل : محافظ 8:31-38
عیسیٰ(ا.س) اپنے شاگردوں کو بتانا شروع کرتے ہیں کی آدمی کا بیٹا بہت مشکلیں سہےگا۔ وہ اُن کو بتاتے ہیں کی آدمی کے بیٹے کو یہودی امام، عالِم، اور بزرگ قبول نہیں کریں گے اور اسکے بجائے اسکو قتل کر دیں گے۔ وہ تین دنوں کے بعد دوبارہ زندہ ہوگا۔(31) عیسیٰ(ا.س) نے اُن کو یہ باتیں صاف بتا دیں کی کیا ہونے والا ہے۔ تب عیسیٰ(ا.س) کا ایک شاگرد، جسکا نام پطرس تھا، وہ اُن کو ایک طرف لے کر گیا اور اُن پر ناراضگی ظاہر کرنے لگا۔(32) عیسیٰ(ا.س) نے مُڑ کر اپنے باقی شاگردوں کو دیکھا اور پھر پطرس کو ڈانٹتے ہوئے بولے، ”میرے پیچھے رہو، شیطان! تمکو اِس بات کی سمجھ نہیں ہے کی الله تعالى کے لئے کیا ضروری ہے۔ تم اُس بات کی فکر کر رہے ہو جو انسان کے لئے ضروری ہے۔“(33)
تب عیسیٰ(ا.س) نے سب لوگوں کو اور اپنے شاگردوں کو پاس بُلایا۔ اُنہوں نے کہا، ”اگر کوئی میری طرح زندگی گزارنا چاہتا ہے، تو اُسے اپنی نفس کو مارنا پڑےگا۔ وہ ہمیشہ مرنے کے لئے تیار رہے اور اُنہیں چاہئے کی وہ میری ہدایتوں پر عمل کرے۔(34) جو بھی اپنی زندگی کو بچانے کی کوشش کرےگا وہ اُسے کھو دےگا۔ لیکن جو بھی اپنی زندگی میرے لئے اور اُس اچھی خبر کے لئے قربان کرےگا تو وہ اپنی زندگی بچا لےگا۔(35) اگر کوئی پوری دنیا حاصل کرے اور اپنی روح کو کھو دے تو اُسے کیا فائدہ حاصل ہوگا۔(36) کوئی آدمی اپنی روح کے بدلے میں کیا لینا پسند کرےگا؟(37) اِس دور کے لوگ گناہ گار ہیں اور نیکی کی راہ سے بھٹکے ہوئے ہیں۔ اگر آج کوئی مجھ سے اور میری باتوں سے شرمندہ ہو رہا ہے، تو آدمی کا بیٹا جب واپس آئےگا تو اسسے شرمندہ ہوگا۔ وہ جب واپس آئےگا تو الله تعالى کے نور اور اُس کے پاک فرشتوں سے گھرا ہوا ہوگا۔“(38)