بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَٰنِ الرَّحِيمِ
عیسیٰ(ا.س) نے گناہوں کو معاف کیا اور بیماروں کو شفا دی
انجیل : لوکاس 5:17-26
ایک دن عیسیٰ(ا.س) لوگوں کو تعلیم دے رہے تھے اور وہاں پر فریسی اور عبرانی قانون کے اُستاد بھی موجود تھے۔ وہ لوگ گلیل کے ہر قصبے اور یہودیہ اور یروشلم سے آئے تھے۔ الله تعالى کی طاقت عیسیٰ(ا.س) کے پاس تھی جسسے وہ لوگوں کو شفا دیتے تھے۔(17) کچھ لوگ ایک بیمار آدمی کو چٹائی پر اُٹھا کر لائے۔ اُس آدمی کے پیروں پر فالج گر گیا تھا۔ وہ اُس آدمی کو اندر لا کر عیسیٰ(ا.س) کے سامنے لٹانا چاہ رہے تھے۔(18) لیکن وہاں پر لوگوں کی بھیڑ لگی ہوئی تھی، اِس لئے اُن کو گھر کے اندر جانے کی جگہ نہیں ملی جہاں عیسیٰ(ا.س) بیٹھے ہوئے تھے۔ وہ لوگ اُس آدمی کو چھت پر لے کر گئے اور اُسے اوپر سے چٹائی کے ساتھ نیچے اُتار دیا۔
اِس طرح سے وہ بیمار آدمی سیدھا عیسیٰ(ا.س) کے سامنے پہنچ گیا۔(19) تب عیسیٰ(ا.س) اُن لوگوں کے یقین کو دیکھ کر بیمار آدمی سے بولے، ”میرے بھائی، تمہارے گناہوں کو معاف کر دیا گیا ہے۔“(20)
عبرانی اُستاد سوچنے لگے، ”یہ آدمی کون ہے؟ یہ الله تعالى کی شان میں گستاخی کیوں کر رہا ہے؟ صرف الله ربل کریم ہی گناہوں کو معاف کر سکتا ہے۔“(21)
لیکن عیسیٰ(ا.س) یہ بات جانتے تھے کی وہ لوگ کیا سوچ رہے ہیں۔ اُنہوں نے کہا، ”تم لوگ اپنے آپ سے سوال کیوں کرتے ہو؟(22) اِن دو باتوں میں سے آسان کیا ہے جو مَیں اِس بیمار آدمی سے کہوں، ’تمہارے گناہوں کو معاف کر دیا گیا ہے،‘ یا مَیں کہوں، ’اُٹھ کر کھڑے ہو جاؤ اور چلو پھرو‘؟(23) لیکن مَیں تمکو ثابت کر سکتا ہوں کی اِس دنیا میں انسان کے بیٹے کے پاس یہ اختیار ہے کی وہ لوگوں کے گناہوں کو معاف کر سکتا ہے۔“ تب عیسیٰ(ا.س) نے اُس بیمار آدمی سے کہا، جو فالج کی وجہ سے ہل بھی نہیں سکتا تھا، ”مَیں تم سے کہتا ہوں، اُٹھ کھڑے ہو! اپنی چٹائی اٹھاؤ اور اپنے گھر جاؤ۔“(24)
یہ سن کر وہ آدمی سبکے سامنے اُٹھ کھڑا ہوا۔ اسنے اپنی چٹائی کو اُٹھایا اور الله تعالى کا شکر کرتا ہوا اپنے گھر چلا گیا۔(25) وہاں موجود سارے لوگ حیران رہ گئے اور الله تعالى کی حمد-و-ثنا کرنے لگے۔ اُن لوگوں نے بڑے احترام سے کہا، ”آج ہم نے بہت حیران کر دینے والی چیزیں دیکھیں!“(26)