بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَٰنِ الرَّحِيمِ
یعقوب(ا.س) اور انکے خاندان والے مصر میں پھلے-پھولے
توریت : خلقت 46:29-30؛ 47:5-6، 27؛ 48:1، 8-11، 21؛ 49:33؛ 50:22-24
46:29-30
جب یوسف(ا.س) کو پتا چلا کی انکے والد مصر آ رہے ہیں، تو اُنہوں نے اپنی سواری کو تیار کیا اور انسے ملنے کے لئے روانہ ہو گئے۔ یوسف(ا.س) اپنے والد سے مصر کے ایک شہر گوشین میں ملے۔ جب یوسف(ا.س) نے اپنے والد کو دیکھا تو اُنہوں نے اُن کو گلے لگایا اور کافی دیر تک روتے رہے۔(29) تب یعقوب(ا.س) نے کہا، ”اب مَیں سکون سے مر سکتا ہوں کیونکہ مینے اب تمہارا چہرہ دیکھ لیا ہے اور مَیں جان گیا ہوں کی تم زندہ ہو۔“(30)
47:5-6، 27
تب فرعون، مصر کے بادشاہ، نے یوسف(ا.س) سے کہا، ”تمہارے والد اور تمہارے بھائی تمہارے پاس آ گئے ہیں(5) تو تم مصر میں کوئی بھی جگہ انکے رہنے کے لئے چن سکتے ہو۔ اپنے والد اور اپنے بھائیوں کو سب سے اچھی زمین دو۔ اُن کو گوشین میں رہنے دو اور اگر وہ ایک اچھے چرواہے ہیں تو میری گایوں کی دیکھ بھال بھی کر سکتے ہیں۔“(6)
یعقوب(ا.س) مصر میں گوشین کی زمین پر رہے ان کا خاندان بہت پھلا-پھولا۔ وہ لوگ وہاں زمیندار بن گئے اور بہت بہترین زندگی گزاری۔(27)
48:1، 8-11، 21؛ 49:33
کچھ وقت کے بعد یوسف(ا.س) کو پتا چلا کی انکے والد، یعقوب(ا.س)،کی طبیعت خراب ہے۔ وہ اپنے دونوں بیٹوں کو لے کر انسے ملنے گئے۔(1)
جب یعقوب(ا.س) نے یوسف(ا.س) کے بیٹوں کو دیکھا تو پوچھا ”یہ بچے کون ہیں؟“(8) یوسف(ا.س) نے کہا، ”یہ میرے بیٹے ہیں، یہ وہ لڑکے ہیں جو الله تعالى نے مجھے عطا کیے ہیں۔“ یعقوب(ا.س) نے کہا، ”اپنے بیٹوں کو میرے پاس لے کر آؤ تاکی مَیں اِنہیں برکت دے سکوں۔“(9) یعقوب(ا.س) بہت بزرگ ہو چکے تھے اور انکی نظر بھی بہت کمزور ہو گئی تھی۔ یوسف(ا.س) لڑکوں کو والد کے قریب لائے تو اُنہوں نے لڑکوں کو پیار کیا اور گلے لگایا۔(10) تب یعقوب(ا.س) نے یوسف(ا.س) سے کہا ”مجھے نہیں لگتا تھا کی مَیں اب کبھی تمہیں دیکھ پاؤں گا، لیکن دیکھو الله ربل کریم نے مجھے تم سے اور تمہارے بچوں سے ملا دیا۔“(11)
تب یعقوب(ا.س) نے یوسف(ا.س) سے کہا، ”دیکھو میرے مرنے کا وقت بہت قریب ہے، لیکن الله تعالى تمہارے ساتھ ہے اور وہ تمکو تمہاری پرخوں کی زمین تک لے کر جائےگا۔“(21)
جب یعقوب(ا.س) اپنے بیٹوں سے بات کر چکے تو واپس اپنے بستر پر لیٹے اور انتقال فرما گئے۔(33)
50:22-24
یوسف(ا.س) اپنے والد کے گھر والوں کے ساتھ مصر میں ہی رہے اور ایک سو دس سال کی عمر میں انتقال فرمایا۔(22) یوسف(ا.س) کی زندگی میں انکے بیٹے افرائیم کے بچے ہوئے اور پوتے ہوئے، اور انکے بیٹے منسسا کے ایک بیٹا ہوا جسکا نام مککیا تھا۔ یوسف(ا.س) نے اپنی زندگی میں مککیا کے بچوں کو بھی دیکھا۔(23) جب یوسف(ا.س) اپنے آخری وقت میں پہنچے تو اُنہوں نے اپنے بھائیوں سے کہا، ”میرے مرنے کا وقت بہت قریب ہے لیکن مَیں جانتا ہوں کی الله ربل کریم تمہارا خیال رکھےگا اور تمکو اِس ملک سے نکال کر اُس زمین پر لے کر جائےگا کی جسکا وعدہ اسنے ابراہیم(ا.س)، اسحاق(ا.س)،اور یعقوب(ا.س) سے کیا ہے۔“(24)