بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَٰنِ الرَّحِيمِ
فرعون کی نافرمانی
توریت : ہجرت 11:1-10
الله تعالى نے موسیٰ(ا.س) سے کہا، ”مَیں فرعون اور مصر پر ایک اور تباہی لاؤں گا اور اسکے بعد وہ تمکو جانے دےگا، اصلیت میں وہ تم لوگوں کے ساتھ زبردستی کر کے پوری طرح سے باہر نکالے گا۔(1) تم اپنے لوگوں سے کہو، ”ہر آدمی اور ہر عورت اپنے پڑوسیوں سے سونے اور چاندی کی چیزیں مانگے۔“(2)
الله تعالى نے مصریوں کو اُن لوگوں پر مہربان کر دیا تھا۔ موسیٰ(ا.س) کو خود بھی وہاں کے لوگ اور فرعون کے بڑے افسر بہت عظیم سمجھتے تھے۔(3) موسیٰ(ا.س) نے فرعون سے کہا، ”یہ الله تعالى نے کہا ہے: آج آدھی رات کو موت کا فرشتہ پورے مصر سے ہو کر گزرے گا(4) اور مصر کا ہر پہلوٹھا بیٹا مر جائےگا۔ فرعون کے پہلے بیٹے سے لے کر اُس کی آٹا پیسنے والی نوکرانی کا پہلا بیٹا بھی، یہاں تک کی انکے جانوروں کے پہلے بچے بھی مر جائیں گے۔(5) مصر میں ایسا رونے-پیٹنے کا ماحول ہوگا، کی نہ پہلے کبھی ہوا ہے اور نہ ہی آنے والے وقت میں کبھی ہوگا۔(6) لیکن میرے عبرانیوں کا ایک بھی پہلوٹھا بیٹا نہیں مرےگا۔ نہ ہی انکے کسی جانور کو چوٹ پہنچےگی اور نہ ہی کتے اُن پر بھوکیں گے۔ اِن سب سے تمہیں اندازہ ہو جائےگا کی مَیں عبرانیوں اور مصریوں کے بیچ میں فرق کر رہا ہوں۔(7) تمہارے یہ سارے افسر میرے پاس آئیں گے اور سجدہ کر کے کہیں گے، ’ہمیں بخش دیجئے اور اپنے سارے لوگوں کو اپنے ساتھ لے جائے، جو آپکی عبادت کرتے ہیں۔‘ مَیں تبھی وہاں سے واپس آؤں گا۔“ موسیٰ(ا.س) فرعون کے پاس سے بڑے غصے میں لوٹ آئے۔(8) الله تعالى نے موسیٰ(ا.س) سے کہا، ”فرعون نے تمہاری بات نہیں سنی، اِس لئے مصر میں میرا قہر دوگنا ہو جائےگا۔“(9)
موسیٰ(ا.س) اور ہارون(ا.س) نے الله تعالى کی عطا کی ہوئی نشانیاں فرعون کو دکھائی، لیکن اُس پر کوئی عصر نہیں ہوا۔ الله تعالى نے اُس کے سخت دل کو اور سخت کر دیا تھا۔[a] فرعون نے انکے لوگوں کو مصر سے باہر جانے کی اجازت نہیں دی۔(10)